ہوا بند ہے

ہوا بند ہے


سانس آتی نہیں
اسقدر شور ہے
کوئی آواز کانوں میں آتی نہیں
کب سے تازہ گلابوں کی شاخوں پہ
کلیوں کو کھلنے کی مہلت نہیں مل رہی
شہر میں تم بھی ہو ہم بھی ہیں
پھر بھی دونوں کو ملنے کی فرصت نہیں مل رہی
سب کے سب جبر کی حالتوں میں جئے جا رہے ہیں
کسی کو بھی اپنی محبت نہیں مل رہی
ہوا بند ہے سانس آتی نہیں
اسقدر شور ہے
کوئی آواز کانوں میں آتی نہیں