شاعر خوش نوا
وہی کار دنیا وہی کار دنیا کے اپنے جھمیلے وہی دل کی حالت وہی خواہشوں آرزوؤں کے میلے وہی زندگی سے بھری بھیڑ میں چلنے والے سبھی لوگ اپنی جگہ پر اکیلے کئی گرد آلود منظر نگاہوں کی دہلیز پر جم گئے ہیں مجھے یوں لگا جیسے چلتے ہوئے وقت کے قافلے تھم گئے ہیں ذرا سیڑھیوں سے ادھر میں نے ...