میری بچی
میری ننھی بچی مجھ سے کہتی ہے
ابو رات گئے تک آخر جاگتے کیوں ہو
بیٹی میں راتوں کو اکثر شعر لکھا کرتا ہوں
میری بچی حیرت سے مجھ کو تکتی ہے
اور کہتی ہے
ابو
ایسے شعر نہ لکھو
جن کو لکھنے کی پاداش میں راتوں کو بھی نیند نہ آئے
ہاں بیٹی تم سچ کہتی ہو
لیکن بات ہی کچھ ایسی ہے
میں جو سچے شعر لکھوں گا
لوگ تمہیں زندہ جانیں گے
دنیا تم سے پیار کرے گی
اچھے ابو
ایسا ہے تو
آج سے پھر ہم بھی جاگیں گے