Salam Machhli shahri

سلام ؔمچھلی شہری

  • 1921 - 1973

رومانی لہجے کے ممتاز مقبول شاعر

One of the prominent popular poets with a romantic flavour.

سلام ؔمچھلی شہری کی نظم

    اسپتال

    میں جس جگہ ہوں وہاں زندگی معمہ ہے ابھی تو نوحہ ابھی دل نواز نغمہ ہے ابھی حیات ابھی موت ابھی سکوں ابھی غم یہ اسپتال کی دنیا عجیب دنیا ہے ہر ایک نرس کے لب پر ہنسی سکھائی ہوئی جو ڈاکٹر ہے وہ اپنے تئیں مسیحا ہے بیان شوق کی صبحیں نہ عرض حال کی شام بڑی اداس سی رہتی ہے اسپتال کی شام سویرا ...

    مزید پڑھیے

    کشمکش

    زندگی آج بھی اک مسئلہ ہے نہ تخیل نہ حقیقت نہ فریب رنگیں گیت قربان کیے شعلۂ دل نذر نغمۂ خواب دیئے پھر بھی یہ مسئلہ گیت موسم کا حسیں جسم کا خوابوں کا جسے میں نے اور میرے ہم عصروں نے گایا تھا اسے زندگی سنتی نہیں سن کے بھی ہنس دیتی ہے آگ جذبات کی آگ دل نشیں شبنمیں معصوم خیالات کی ...

    مزید پڑھیے

    معاف اے عروش صبح

    تاریک رات پچھلے پہر تک تھی شعلہ بار اے صبح نو معاف کہ جاگا ہوں دیر سے تیرے لئے ہمالہ سے لاتا ہوں ایک گیت پہلے یہ اپنی سرخ کرن تیز تر تو کر تیرے لئے اٹھاتا ہوں گنگ و جمن کا ساز ناہید ناز پاؤں میں چھاگل پہن تو لے چنتا ہوں پھول جنت کشمیر کی قسم ہاں اے نگار نو ذرا آراستہ تو ہو میں توڑتا ...

    مزید پڑھیے

    تسلسل

    ٹھہر جاؤ انہیں گاتی ہوئی پر نور راہوں میں اور اک لمحے کو یہ سوچو ہرے شیتل منوہر کتنے جنگل آج ویراں ہے وہ کیسی لہلہاتی کھیتیاں تھیں اب جو پنہاں ہیں وہ منظر کتنے دل کش تھے جو اب یاد گریزاں ہیں بس اک لمحے کو یہ سوچو نہ جانے کتنی نعشوں کو کچل کر آج لائے ہو نئی تہذیب کی ان جنتوں ...

    مزید پڑھیے

    نیا آنے والا زمانہ ہمارا

    ہے روشن حقیقت فسانہ ہمارا نئی زندگی بن کے بکھرے گا ہر سو نئی روشنی کا ترانہ ہمارا نیا آنے والا زمانہ ہمارا پرانے چراغوں کے مدھم اجالو ہمارے ہی ہاتھوں سجے گی یہ محفل ہمیں صرف بچہ سمجھ کر نہ ٹالو نیا آنے والا زمانہ ہمارا تمہاری بزرگی کا ہے پاس ہم کو مگر اس نئے دور کی روشنی میں ہے ...

    مزید پڑھیے

    آج پھر یہ کہہ رہا ہوں

    آج پھر یہ کہہ رہا ہوں یا مجھے اپناؤ یا میری کلا میں ڈوب جاؤ یا تو اک پتھر بنو یا پھول بن کر مسکراؤ میں تمہاری خواہشوں کے ساتھ سب کچھ سہہ رہا ہوں آج پھر یہ کہہ رہا ہوں زندگی اک فن ہے، فن مایا ہے، مایا ایک جال میرا فن بخشے گا تم کو ظاہری حسن و جمال جو بھی چاہو گی، ملے گا، پھول جیون کا ...

    مزید پڑھیے

    اندیشہ

    آرٹسٹ اپنی یہ تصویر مکمل کر لے ہاں یہ ہونٹ اور بھی پتلے ہوں یہ آنکھیں اور بھی مست لیکن ان گالوں کی سرخی کو ذرا کم کر دے میں نے شاید انہیں مرجھایا ہوا پایا ہے ہلکے آنسو سے ان آنکھوں کو ذرا نم کر دے میں نے افسردہ نگاہوں سے یہی سمجھا ہے آج بھی میں نے سر راہ اسے دیکھا ہے ایک شاہکار اسے ...

    مزید پڑھیے

    عوام

    کھڑے ہو آج جس تہذیب کے اونچے منارے پر سجایا ہے اسے شاید ہمیں بدنام لوگوں نے جدھر سے چل کے تم پہنچے ہو ان زریں منازل تک دکھائی ہے تمہیں وہ راہ ہم ناکام لوگوں نے تمہاری بزم ذہن و فکر کی آرائشیں کی ہیں ہم ایسے ہی اسیر گل اسیر جام لوگوں نے تمہارے جادۂ گل رنگ کی یہ احمریں شمعیں جلائی ...

    مزید پڑھیے

    اک جگنو کے ساتھ

    بھاگ رہی ہے چنچل لڑکی اک جگنو کے ساتھ ڈالی ڈالی پھیلاتی ہے اپنے کومل ہاتھ دیکھ رہے ہیں پھول اور پودے باغ کے یہ معصوم تماشے چنچل لڑکی یہ کیا جانے کھلے ہیں قدرت کے آئینے بھاگ رہی ہے چنچل لڑکی اک جگنو کے ساتھ ڈالی ڈالی پھیلاتی ہے اپنے کومل ہاتھ ڈالے نین میں کاجل لڑکی اپنی دھن میں بے ...

    مزید پڑھیے

    کاش

    کاش میں ایک بانسری ہوتا اپنے ہونٹوں پہ لے کے کوئی مجھے میرے دل کی چھپی ہوئی آواز ساری دنیا میں منتشر کرتا اور پھر گیت میں بدل جاتے میری معصوم زندگی کے خواب کاش ہوتا میں عرش کا مہتاب اپنی ہی روشنی کے زینے سے ہولے ہولے زمیں پہ آ جاتا پھر زمیں کی بہار میں کھو کر کسی بچے کے ساتھ مل ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3