جنگلی ناچ
جنگلی لباس میں ایک پیکر گداز چل رہا ہے جھاڑیوں میں سانپ جھوم جھوم کر اڑ رہا ہے مور اپنے بال چوم چوم کر جھیل مانگنے لگی شام کی ہوا سے ساز ایک بار تین بار دست صندلی اٹھے پاؤں لہر کھا گئے جسم ناز کے شرار جھیل کے کنارے مست ہو کے ناچنے لگے جنگلی جوان شام کو سکون پا گئے جھونپڑوں سے اپنے ...