Salam Machhli shahri

سلام ؔمچھلی شہری

  • 1921 - 1973

رومانی لہجے کے ممتاز مقبول شاعر

One of the prominent popular poets with a romantic flavour.

سلام ؔمچھلی شہری کی نظم

    جنگلی ناچ

    جنگلی لباس میں ایک پیکر گداز چل رہا ہے جھاڑیوں میں سانپ جھوم جھوم کر اڑ رہا ہے مور اپنے بال چوم چوم کر جھیل مانگنے لگی شام کی ہوا سے ساز ایک بار تین بار دست صندلی اٹھے پاؤں لہر کھا گئے جسم ناز کے شرار جھیل کے کنارے مست ہو کے ناچنے لگے جنگلی جوان شام کو سکون پا گئے جھونپڑوں سے اپنے ...

    مزید پڑھیے

    ڈرائنگ روم

    یہ سینری ہے یہ تاج محل یہ کرشن ہیں اور یہ رادھا ہیں یہ کوچ ہے یہ پائپ ہے مرا یہ ناول ہے یہ رسالہ ہے یہ ریڈیو ہے یہ قمقمے ہیں یہ میز ہے یہ گلدستہ ہے یہ گاندھیؔ ہیں ٹیگورؔ ہیں یہ یہ شاہنشہ یہ ملکہ ہیں ہر چیز کی بابت پوچھتی ہے جانے کتنی معصوم ہے یہ ہاں اس پر رات کو سونے سے میٹھی میٹھی ...

    مزید پڑھیے

    اف یہ گرمی

    اف یہ گرمی دیا رے دیا لو ہے کہ بجلی دیا رے دیا جلتا ہے کمرہ بھیا رے بھیا کھول دو پنکھا بھیا رے بھیا دھوپ کی شدت باجی رے باجی ٹھنڈا شربت باجی رے باجی گرمی کا عالم توبہ رے توبہ آگ کا موسم توبہ رے توبہ بھوت ہوا میں آہا آہا جادو فضا میں آہا آہا روحوں کی ٹولی سی شاں رے سی شاں آگ کی ...

    مزید پڑھیے

    پیتل کا سانپ

    اور پیتل کا یہ زہریلا سانپ جس کی نازک سی زباں پر یہ خنک شمع کی لو لہر کی طرح اندھیرے میں اٹھا کرتی ہے میرے اک دوست نے تحفے میں مجھے بھیجا ہے ہیں یہ ٹیگور کے بے ربط تخیل کے نقوش اور یہ چین کے نغمات کا مجموعہ ہے میز کے گوشے پہ رکھا ہوا گوتم کا یہ بت تم کو اچھا نہ لگے گا شاید مدتیں ...

    مزید پڑھیے

    یہ دھرتی خوبصورت ہے

    نہیں فاروقی! اس دھرتی کو میں ہرگز نہ چھوڑوں گا مجھے جس دور نے پالا ہے، وہ بے شک پرانا ہے مجھے محبوب اب بھی عہد رفتہ کا فسانہ ہے مگر یہ دور نو یہ ضو شعاع آگہی کی رو میں اتنی خوبصورت زندگی سے منہ نہ موڑوں گا اجل برحق سہی لیکن رہے گا جب تلک ممکن میں چاہوں گا کہ لپٹا ہی رہوں دھرتی کے ...

    مزید پڑھیے

    اپولو دس

    اپالو دس یہ کہتا ہے نہیں اب دور وہ منزل کہ جب مہتاب کی وادی بنے گی کھیل کی محفل یہ زریں کامیابی بھی ہماری ہی بدولت ہے ملے گا چاند پھولوں سے کہ دھرتی ایک جنت ہے ابھی تو چاند ہارا ہے ستارے اور ہاریں گے زمیں ہم نے سجائی ہے فلک بھی ہم سنواریں گے بزرگوں کی نگاہوں میں یہ سب کچھ ایک جادو ...

    مزید پڑھیے

    سڑک بن رہی ہے

    مئی کے مہینے کا مانوس منظر غریبوں کے ساتھی یہ کنکر یہ پتھر وہاں شہر سے ایک ہی میل ہٹ کر سڑک بن رہی ہے زمیں پر کدالوں کو برسا رہے ہیں پسینے پسینے ہوئے جا رہے ہیں مگر اس مشقت میں بھی گا رہے ہیں سڑک بن رہی ہے مصیبت ہے کوئی مسرت نہیں ہے انہیں سوچنے کی بھی فرصت نہیں ہے جمعدار کو کچھ ...

    مزید پڑھیے

    رد عمل

    اک حقیقت اک تخیل نقرئی سی ایک کشتی دو منور قمقمے ان پہ مغرور تھی اس زمیں کی حور تھی کس قدر مسرور تھی ٹوٹ جا آئینے اب تیری ضرورت ہی نہیں نقرئی کشتی ہے اب بچوں کی اک کاغذ کی ناؤ وہ منور قمقمے بھی ہو گئے ہیں آج فیوز اور سراپا بزم ہوں میں کوئی خلوت ہی نہیں ٹوٹ جا آئینے اب تیری ...

    مزید پڑھیے

    وہ زندہ ہے

    گلابی دور میں وہ اپنے فن کا شاہزادہ تھا فضائے عارض و چشم و لب و گیسو کا شیدائی وہ عریاں نیم عریاں جسم کی قوس قزح ان کا تأثر ان کی بجلی اپنی تصویروں میں بھرتا تھا حسینوں کے دلوں میں وہ تھا خود بھی ان پہ مرتا تھا اسے اس دور میں عزت ملی دولت ملی لیکن دل رومان پرور میں کوئی شعلہ سا بھی ...

    مزید پڑھیے

    آؤ چلیں ماں

    آؤ چلیں ماں ٹھنڈی فضاؤں میں شہروں سے دور کہیں چھوٹے سے گاؤں میں مانا یہ چاندی کی دنیا حسین ہے دھرتی کی حوروں کا جلوہ حسین ہے اونچے اونچے محلوں کا نغمہ حسین ہے کیسے یہاں گھوموں کہ زور نہیں پاؤں میں آؤ چلیں ماں ٹھنڈی فضاؤں میں شہروں سے دور کہیں چھوٹے سے گاؤں میں چار طرف اپنی ترقی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3