Sakeena Mahmood

سکینہ محمود

سکینہ محمود کے تمام مواد

2 غزل (Ghazal)

    جب کبھی خواب وفا سے ہوش میں آتا ہے دل

    جب کبھی خواب وفا سے ہوش میں آتا ہے دل خود بہ خود اک یاس کے طوفاں میں کھو جاتا ہے دل سر بہ سر افسانہ تھا اپنا جنوں پرور شباب اب وہی بھولا ہوا افسانہ دہراتا ہے دل ایک وہ دن تھے کہ کھو جاتا تھا ذوق عشق میں اب محبت کے تصور سے بھی گھبراتا ہے دل جب گھٹا ساون کی چھا جاتی ہے صحن باغ ...

    مزید پڑھیے

    بتوں کو کبریائی کیوں نہ آئی

    بتوں کو کبریائی کیوں نہ آئی خدا ہو کر خدائی کیوں نہ آئی مزاج یار رنگیں تھا مرے کام مری رنگیں نوائی کیوں نہ آئی وفا بھی دل ربائی کا ہے انداز تمہیں یہ دل ربائی کیوں نہ آئی جو تم نے سیکھ لی غیر آشنائی مجھے دشمن کی آئی کیوں نہ آئی وفاداری ذرا تم کیوں نہ سیکھے ہمیں کچھ بے وفائی ...

    مزید پڑھیے

3 نظم (Nazm)

    آہ بے تاثیر

    ابھی ہم آہ بے تاثیر کی تاثیر دیکھیں گے ابھی تقدیر سے الجھی ہوئی تدبیر دیکھیں گے بہت دشوار ہے دامن چھڑا کر یوں نکل جانا قیامت تک وہ میری خاک دامن گیر دیکھیں گے ترے گیسو کے سودائی تری زلفوں کے دیوانے سحر تک خواب میں اڑتی ہوئی زنجیر دیکھیں گے ہمارے سامنے تم ہو تمہارے سامنے ہم ہیں نہ ...

    مزید پڑھیے

    داستان غم

    ہماری داستان غم کہانی ہوتی جاتی ہے وہی افسردگی پھر جاودانی ہوتی جاتی ہے وہی تصویر درد و یاس ہے پھر زندگی میری وہی آہ و فغاں کی میہمانی ہوتی جاتی ہے وہی میں ہوں وہی خاموش آنسو ہیں وہی آہیں بیاں ہر سانس میں دل کی کہانی ہوتی جاتی ہے یوں ہی خاموش آہیں کہہ رہی ہیں داستان دل یوں ہی راز ...

    مزید پڑھیے

    بہار

    یوں مرے دل سے کھیلتی ہے بہار جیسے تاروں کی دل نشیں چشمک جس طرح چاند کی حسیں کرنیں نیم شب گوشۂ گلستاں میں پتی پتی پہ ناز سے کھیلیں یوں مرے دل سے کھیلتی ہے بہار جس طرح قرب حسن کا احساس جیسے محبوب کی نگاہ جمیل دل میں آنکھوں کی راہ سے اترے اور ہو جائے روح میں تحلیل یوں مرے دل سے ...

    مزید پڑھیے