داستان غم
ہماری داستان غم کہانی ہوتی جاتی ہے
وہی افسردگی پھر جاودانی ہوتی جاتی ہے
وہی تصویر درد و یاس ہے پھر زندگی میری
وہی آہ و فغاں کی میہمانی ہوتی جاتی ہے
وہی میں ہوں وہی خاموش آنسو ہیں وہی آہیں
بیاں ہر سانس میں دل کی کہانی ہوتی جاتی ہے
یوں ہی خاموش آہیں کہہ رہی ہیں داستان دل
یوں ہی راز نہاں کی ترجمانی ہوتی جاتی ہے
مٹا دے گا نشاں میرا یہ میرا گریۂ پیہم
یہ فریاد و فغاں میری نشانی ہوتی جاتی ہے