Sakeena Mahmood

سکینہ محمود

سکینہ محمود کی نظم

    آہ بے تاثیر

    ابھی ہم آہ بے تاثیر کی تاثیر دیکھیں گے ابھی تقدیر سے الجھی ہوئی تدبیر دیکھیں گے بہت دشوار ہے دامن چھڑا کر یوں نکل جانا قیامت تک وہ میری خاک دامن گیر دیکھیں گے ترے گیسو کے سودائی تری زلفوں کے دیوانے سحر تک خواب میں اڑتی ہوئی زنجیر دیکھیں گے ہمارے سامنے تم ہو تمہارے سامنے ہم ہیں نہ ...

    مزید پڑھیے

    داستان غم

    ہماری داستان غم کہانی ہوتی جاتی ہے وہی افسردگی پھر جاودانی ہوتی جاتی ہے وہی تصویر درد و یاس ہے پھر زندگی میری وہی آہ و فغاں کی میہمانی ہوتی جاتی ہے وہی میں ہوں وہی خاموش آنسو ہیں وہی آہیں بیاں ہر سانس میں دل کی کہانی ہوتی جاتی ہے یوں ہی خاموش آہیں کہہ رہی ہیں داستان دل یوں ہی راز ...

    مزید پڑھیے

    بہار

    یوں مرے دل سے کھیلتی ہے بہار جیسے تاروں کی دل نشیں چشمک جس طرح چاند کی حسیں کرنیں نیم شب گوشۂ گلستاں میں پتی پتی پہ ناز سے کھیلیں یوں مرے دل سے کھیلتی ہے بہار جس طرح قرب حسن کا احساس جیسے محبوب کی نگاہ جمیل دل میں آنکھوں کی راہ سے اترے اور ہو جائے روح میں تحلیل یوں مرے دل سے ...

    مزید پڑھیے