Sakeena Mahmood

سکینہ محمود

سکینہ محمود کی غزل

    جب کبھی خواب وفا سے ہوش میں آتا ہے دل

    جب کبھی خواب وفا سے ہوش میں آتا ہے دل خود بہ خود اک یاس کے طوفاں میں کھو جاتا ہے دل سر بہ سر افسانہ تھا اپنا جنوں پرور شباب اب وہی بھولا ہوا افسانہ دہراتا ہے دل ایک وہ دن تھے کہ کھو جاتا تھا ذوق عشق میں اب محبت کے تصور سے بھی گھبراتا ہے دل جب گھٹا ساون کی چھا جاتی ہے صحن باغ ...

    مزید پڑھیے

    بتوں کو کبریائی کیوں نہ آئی

    بتوں کو کبریائی کیوں نہ آئی خدا ہو کر خدائی کیوں نہ آئی مزاج یار رنگیں تھا مرے کام مری رنگیں نوائی کیوں نہ آئی وفا بھی دل ربائی کا ہے انداز تمہیں یہ دل ربائی کیوں نہ آئی جو تم نے سیکھ لی غیر آشنائی مجھے دشمن کی آئی کیوں نہ آئی وفاداری ذرا تم کیوں نہ سیکھے ہمیں کچھ بے وفائی ...

    مزید پڑھیے