آہ بے تاثیر
ابھی ہم آہ بے تاثیر کی تاثیر دیکھیں گے
ابھی تقدیر سے الجھی ہوئی تدبیر دیکھیں گے
بہت دشوار ہے دامن چھڑا کر یوں نکل جانا
قیامت تک وہ میری خاک دامن گیر دیکھیں گے
ترے گیسو کے سودائی تری زلفوں کے دیوانے
سحر تک خواب میں اڑتی ہوئی زنجیر دیکھیں گے
ہمارے سامنے تم ہو تمہارے سامنے ہم ہیں
نہ دیکھی تھی نہ دیکھی ہے نہ یہ تصویر دیکھیں گے
ہماری خاک اڑ کر آستان یار تک پہنچے
کبھی ایسی بھی گردش گردش تقدیر دیکھیں گے
اگر فرصت ملی ہم کو زمانے کی کشاکش سے
تجھے بھی ایک دن اے آہ پر تاثیر دیکھیں گے