Sajjad Zaheer

سجاد ظہیر

  • 1905 - 1973

نامور فکشن رائیٹر، ناول نگار و برصغیر کی ترقی پسند تحریر کے رہنماؤں میں سے ایک

Renowned Urdu fiction writer, novelist and one of the pioneers of the Progressive writers’ movement in the subcontinent.

سجاد ظہیر کی نظم

    کھوئی کھوئی رات

    نگاہوں سے اوجھل رہو تم ہزاروں پردوں کے پیچھے غائب ہو جاؤ اور دل میں ایسا سناٹا چھا جائے جیسا جنازہ نکلنے کے بعد کسی گھر میں ہوتا ہے لیکن نہ جانے کیا ہے کہ جب خواب اور بیداری کے درمیان کھوئی کھوئی سی الم ناک بوجھل رات ختم ہونے کے قریب آتی ہے اور بے چینی خود تھکی ہاری بے ہوشی کے گلے ...

    مزید پڑھیے

    پرانا باغ

    کیسا سناٹا ہے یا رب اور کیسی تلملاتی مضطرب تنہائی ہے آوازیں آتی ہیں لیکن ملی جلی اونچی نیچی معنی مطلب کو صرف ذرا سا چھوکر ادھر ادھر بہہ جاتی ہیں اک یاد کی خوشبو آتی ہے رنگین منقش تتلی کے تھرتھراتے پر جیسے لیکن وہ بھی اک جھونکا لے کر اڑ جاتی ہے

    مزید پڑھیے

    باڑھ

    ندی کی لہریں سوتے سوتے جیسے ایک دم جاگ پڑیں اور جھپٹ پڑیں ان گیلے گیلے مٹی بالو کنکر پتھر اور سیمنٹ کے پشتوں پر جن سے ان کو باندھ کے سب نے رکھ چھوڑا تھا لہک لہک کر ناچ ناچ کر شور مچاتی چاروں اور گلی گلی کوچے کوچے میں گھروں میں صحنوں میں کمروں باغوں میں کونے کونے میں وہ جھٹ پٹ گھس ...

    مزید پڑھیے

    ہونٹوں سے کم

    ہونٹوں سے کم گرم مہکتی سانسوں سے نم آنکھوں سے تم نے پوچھا کیا ہم سے محبت کرتے ہو بس ایک حرف منہ سے نکلا ہاں کتنا معمولی چھوٹا سا یہ نا مکمل لفظ ہے کیسے دکھلائیں تم کو اس پوشیدہ خوابیدہ وادی کو جس میں نور کی بارش ہوتی ہے جھرنے بہتے ہیں نغموں کے اور بسے قد آور پیڑ چنار کے اپنے جھل مل ...

    مزید پڑھیے

    برسات کی رات

    بھیگی ہری اوڑھنیاں اوڑھے جوہی چنبیلی چمپا کامنی رس بھری ہواؤں کے تھپیڑوں سے کپکپاتی ہیں گھپ اندھیرے میں جگنوؤں کی بے آواز بوندیں ٹپکتی ہیں بیاکل رات خاموشیوں کے سنگیت میں ڈوب گئی ہے مہکتی سانسوں کے نم جھونکے دبے پاؤں بھیتر آ کر بند آنکھوں کو ہلکے سے چوم لیتے ہیں لیکن وہ لجاتی ...

    مزید پڑھیے

    نادانی

    ٹھنڈے لفظوں کے چھینٹوں سے بڑی سمجھ داری سے آؤ اس جنجال سے اپنا دامن کھینچ کے ہم اچھے بن جائیں پاک صاف اور نیک بجھا دیں دل بھٹی اپنے ہاتھوں اپنی راہ میں کانٹے بونا اپنا ہی خود دشمن بننا اپنے خون کے پیاسے ہونا سسک سسک کر مرنا اپنی قبر کھودنا پیار کے پیچھے پاگل بننا جان ہتھیلی پر لے ...

    مزید پڑھیے

    دریا

    آؤ میرے پاس آؤ نزدیک یہاں سے دیکھیں اس کھڑکی سے باہر نیچے اک دریا بہتا ہے دھندلی دھندلی ہلتی تصویروں کا خاموشی سے بوجھل زخمی سایوں میں تیر چھپائے تھرتھراتے جلتے کناروں کے پہلو میں بے کل دکھی اسے بھی نیند نہیں آتی

    مزید پڑھیے

    پرانی دیوار

    پرانی بہت پرانی کائی لگی دیوار لکھوری اینٹوں کی اتہاس نے اپنے لمبے لمبے ہاتھوں سے جوڑوں کو جس کے باندھا ہے اور گلابی بھورے سبز ملے جلے دھبوں سے جس پر لاکھ کہانی لکھ ڈالی ہے البیلی کرنیں روز صبح چپکے سے اس پر چڑھ جاتی ہیں ادھر ادھر پھر جھانکتی ہیں اور ایک ایک کرکے دبے پاؤں کونوں ...

    مزید پڑھیے

    تمہاری آنکھیں

    تمہاری آنکھیں تمہاری کالی چمکتی آنکھیں زمانے کے ساگر میں دو آبنوسی کشتیاں جن کی تہہ میں تارے جڑے ہوئے ہیں پلکوں کے مستول تھرتھراتے ہیں ہر گھڑی ہر دم ہلتی ڈولتی بہتی چلی جا رہی ہیں مت روکو ان کو انہیں لمبے دور دراز سفر کرنے دو دکھ کی تلملاتی لہروں آنسوؤں کے بھنور میں پھنسنے دو ان ...

    مزید پڑھیے

    کبھی کبھی

    کبھی کبھی بے حد ڈر لگتا ہے کہ دوستی کے سب روپہلے رشتے پیار کے سارے سنہرے بندھن سوکھی ٹہنیوں کی طرح چٹخ کر ٹوٹ نہ جائیں آنکھیں کھلیں، بند ہوں دیکھیں لیکن باتیں کرنا چھوڑ دیں ہاتھ کام کریں انگلیاں دنیا بھر کے قضیے لکھیں مگر پھول جیسے بچوں کے ڈگمگاتے چھوٹے چھوٹے پیروں کو سہارا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2