ہونٹوں سے کم
ہونٹوں سے کم
گرم مہکتی سانسوں سے
نم آنکھوں سے
تم نے پوچھا
کیا ہم سے محبت کرتے ہو
بس ایک حرف منہ سے نکلا
ہاں
کتنا معمولی
چھوٹا سا
یہ نا مکمل لفظ ہے
کیسے دکھلائیں تم کو
اس پوشیدہ خوابیدہ
وادی کو
جس میں
نور کی بارش ہوتی ہے
جھرنے بہتے ہیں نغموں کے
اور بسے قد آور پیڑ چنار کے
اپنے جھل مل سبز خنک سایوں کو
پھیلاتے ہیں
جیسے خود جینے کے رستے
یہ سب دولت دل کو
تم نے ہی تو دی ہے