کھوئی کھوئی رات

نگاہوں سے اوجھل رہو تم
ہزاروں پردوں کے پیچھے غائب ہو جاؤ
اور دل میں
ایسا سناٹا چھا جائے
جیسا جنازہ نکلنے کے بعد
کسی گھر میں ہوتا ہے
لیکن نہ جانے کیا ہے
کہ جب خواب اور بیداری کے درمیان
کھوئی کھوئی سی
الم ناک بوجھل رات
ختم ہونے کے قریب آتی ہے
اور بے چینی خود
تھکی ہاری بے ہوشی کے
گلے میں باہیں ڈال کر
سو جاتی ہے
انہیں
بھور کے ادھ جگے ادھ سوئے
دھندلکوں میں
ایسا لگتا ہے
کہ میری بند
آنسو بھری
ڈبڈبائی آنکھوں کو
کسی نے ہلکے سے چوم لیا