نادانی

ٹھنڈے لفظوں کے چھینٹوں سے
بڑی سمجھ داری سے آؤ
اس جنجال سے
اپنا دامن کھینچ کے
ہم اچھے بن جائیں
پاک صاف اور نیک
بجھا دیں دل بھٹی
اپنے ہاتھوں
اپنی راہ میں کانٹے بونا
اپنا ہی خود دشمن بننا
اپنے خون کے پیاسے ہونا
سسک سسک کر مرنا
اپنی قبر کھودنا
پیار کے پیچھے پاگل بننا
جان ہتھیلی پر لے کر
یوں پھرنا
جیسے اس کا کوئی مول نہیں ہے
یہ تو بڑی نادانی ہے
سچائی کو تہہ کرکے صندوق میں رکھ دو
خواب ہے حسن بھلا دو اس کو
پھول کی خوشبو
تاروں کی ضو
بہکاتی ہے
ان کو چھوڑو
چاند چور ہے
اپنے دل کو اس سے بچاؤ
آسمان کی نیلی چادر پھاڑ کے پھینکو
پھونک دو ہر اس چیز کو جس سے
رنج و غم یا درد و الم کی دور دور سے
پرچھائیں بھی پڑ جانے کا اندیشہ ہو
لہو میں جو طوفان اٹھائے
من کو ایسے بھک سے جلا دے
جیسے جیٹھ کی دھوپ میں جنگل
آناً‌ فاناً جل اٹھتے ہیں
پیارے
پیار بہت ہی دکھ دیتا ہے
آؤ اسے دفنا دیں