Sajjad Syed

سجاد سید

  • 1950

سجاد سید کی غزل

    ہر قدم منزل بے نشاں کی طرف

    ہر قدم منزل بے نشاں کی طرف یعنی اک لمحۂ امتحاں کی طرف گل نہیں میں اتارو مجھے چاک سے میں چلا کوئے شیشہ گراں کی طرف ہم کو احساس غربت ہوا کچھ سوا جب اٹھائی نظر آسماں کی طرف اپنی بے چارگی بے بسی کی خبر ہم نے بھیجی تو ہے لا مکاں کی طرف یار ہستی اٹھائے کوئی اور اب ہم چلے قریۂ جاوداں ...

    مزید پڑھیے

    رنگ لائے گا ہماری بے زبانی کا ہنر

    رنگ لائے گا ہماری بے زبانی کا ہنر عام ہوگا اب یہاں آتش بیانی کا ہنر اک تبسم سے جگا دی گلستاں کی ہر روش دیکھیے اس رشک گل کی گل فشانی کا ہنر دوستو یہ تو فریب و مصلحت کا دور ہے قصۂ پارینہ ہے اب مہربانی کا ہنر ہم جسے ہم راز سمجھے تھے وہی نکلا رقیب ہم کو لے ڈوبا ہماری خوش گمانی کا ...

    مزید پڑھیے

    جان سے اپنی گزرتا کون ہے

    جان سے اپنی گزرتا کون ہے سب کہا کرتے ہیں کرتا کون ہے ہے سبھی کو باغ جنت کی ہوس آتش دوزخ سے ڈرتا کون ہے دل کے ویرانے میں میرے شام سے روز یہ سجتا سنورتا کون ہے نیلگوں جھیلیں ہیں یا آنکھیں تری ڈوب کر ان میں ابھرتا کون ہے کچھ حسیں چہرے نظر آئے تو ہیں دیکھیے دل میں اترتا کون ہے خاک ...

    مزید پڑھیے

    رنگ پریدہ زلف پریشاں

    رنگ پریدہ زلف پریشاں چشم غزالاں حیراں حیراں گیسوئے مشکیں شب کی سیاہی صورت خنداں ماہ تاباں پہلی پہلی بار ملے تو وہ بھی ناداں ہم بھی ناداں ان کا وہ اظہار محبت تھوڑا ظاہر تھوڑا پنہاں ان کی حالت وقت رخصت ہونٹ لرزتے آنکھیں گریاں ان کا اچانک ترک تعلق مری شکست و ریخت کا ساماں مل ...

    مزید پڑھیے

    ستم تو کرتا ہے لیکن دعا بھی دیتا ہے

    ستم تو کرتا ہے لیکن دعا بھی دیتا ہے مرا حریف مجھے حوصلہ بھی دیتا ہے ہے جس کا ایک تبسم قرار جاں اپنا اسی کا طرز تغافل رلا بھی دیتا ہے بجا کہ ہجر کا عالم عذاب ہے یارو مگر یہ عرصۂ فرقت مزا بھی دیتا ہے ہے دل نواز غضب کا مگر یہ شعلۂ عشق کبھی شگوفۂ دل کو جلا بھی دیتا ہے کبھی ہے موت ...

    مزید پڑھیے

    ہمیں تو حرف تمنا زباں پہ لانا ہے

    ہمیں تو حرف تمنا زباں پہ لانا ہے یہ شعر اور یہ غزلیں تو بس بہانا ہے تمہارے ہاتھ کا پتھر کوئی نیا تو نہیں جبیں سے سنگ کا رشتہ بہت پرانا ہے ہو تیرے حسن کا جادو کہ میرا جوش طلب نشہ یہ دونوں کا اک دن اتر ہی جانا ہے وہ مشت خاک بدن ہو کہ جان کی خوشبو ہر ایک چیز کو اک دن بکھر ہی جانا ...

    مزید پڑھیے

    دستانے میں سنگ ہے بابا

    دستانے میں سنگ ہے بابا فرزانوں کی جنگ ہے بابا سوچ کا درپن زنگ آلودہ من کا منظر تنگ ہے بابا حسرت خاک ہے پروانے کی ارماں ایک پتنگ ہے بابا ہر چہرہ دشمن لگتا ہے آئینوں میں زنگ ہے بابا جو گلشن یک رنگ سراسر وہ گلشن بے رنگ ہے بابا سیدؔ کو شاعر کہتے ہیں وہ تو ایک ملنگ ہے بابا

    مزید پڑھیے

    مری دیوانگی جا کر یہ صحراؤں میں کہہ آئی

    مری دیوانگی جا کر یہ صحراؤں میں کہہ آئی تمہارے کام آئے گی یہ میری آبلہ پائی صبا شبنم گل و لالہ نہیں کافی گلستاں میں چہکنے چہچہانے دو تو ہم سمجھیں بہار آئی تمہارے بن صنم ہر پل بڑا سونا سا لگتا ہے تمہاری راہ تکتی ہے مرے جیون کی انگنائی صبا کے دوش پر جیسے کلی کوئی کہیں چٹکے کسی ...

    مزید پڑھیے

    دیوانے ذرا رقص جنوں تیز کئے جا

    دیوانے ذرا رقص جنوں تیز کئے جا منطق سے خرد کی ابھی پرہیز کئے جا میں تیرے معائب کو محاسن ہی کہوں گا تو ظرف انا کو میرے لبریز کئے جا خاموش نہ رہ غنچۂ سربستہ کی صورت لب کھول تو ماحول کو گل ریز کئے جا سیراب تو کر لوح و قلم خون جگر سے تو کشت سخن زار کو زرخیز کئے جا خود کھنچ کے چلی آئے ...

    مزید پڑھیے

    رخ پہ حیا کا رنگ شہابی نقاب سا

    رخ پہ حیا کا رنگ شہابی نقاب سا اظہار کے لبوں پہ لرزتا حجاب سا چہرہ کہ جیسے ایک صحیفہ ہو نور کا لہجہ نئی غزل کی نویلی کتاب سا صدیوں کی فرقتوں میں مجھے قید کر گیا وہ لمحۂ وصال کہ تھا جو سراب سا میں تھا حصار ذات کی خاموشیوں میں گم چھیڑا ہے آج کس نے یہ دل کا رباب سا صدیوں کی اک طویل ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2