رنگ لائے گا ہماری بے زبانی کا ہنر

رنگ لائے گا ہماری بے زبانی کا ہنر
عام ہوگا اب یہاں آتش بیانی کا ہنر


اک تبسم سے جگا دی گلستاں کی ہر روش
دیکھیے اس رشک گل کی گل فشانی کا ہنر


دوستو یہ تو فریب و مصلحت کا دور ہے
قصۂ پارینہ ہے اب مہربانی کا ہنر


ہم جسے ہم راز سمجھے تھے وہی نکلا رقیب
ہم کو لے ڈوبا ہماری خوش گمانی کا ہنر


سچ کو کر دے جھوٹ اور نا معتبر کو معتبر
دیکھیے اس دور کی جادو بیانی کا ہنر


جذبہ و احساس کو ہے نغمگی دینے کا فن
شاعری سیدؔ نہیں لفظ و معانی کا ہنر