دستانے میں سنگ ہے بابا

دستانے میں سنگ ہے بابا
فرزانوں کی جنگ ہے بابا


سوچ کا درپن زنگ آلودہ
من کا منظر تنگ ہے بابا


حسرت خاک ہے پروانے کی
ارماں ایک پتنگ ہے بابا


ہر چہرہ دشمن لگتا ہے
آئینوں میں زنگ ہے بابا


جو گلشن یک رنگ سراسر
وہ گلشن بے رنگ ہے بابا


سیدؔ کو شاعر کہتے ہیں
وہ تو ایک ملنگ ہے بابا