Sajjad Syed

سجاد سید

  • 1950

سجاد سید کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    ہر قدم منزل بے نشاں کی طرف

    ہر قدم منزل بے نشاں کی طرف یعنی اک لمحۂ امتحاں کی طرف گل نہیں میں اتارو مجھے چاک سے میں چلا کوئے شیشہ گراں کی طرف ہم کو احساس غربت ہوا کچھ سوا جب اٹھائی نظر آسماں کی طرف اپنی بے چارگی بے بسی کی خبر ہم نے بھیجی تو ہے لا مکاں کی طرف یار ہستی اٹھائے کوئی اور اب ہم چلے قریۂ جاوداں ...

    مزید پڑھیے

    رنگ لائے گا ہماری بے زبانی کا ہنر

    رنگ لائے گا ہماری بے زبانی کا ہنر عام ہوگا اب یہاں آتش بیانی کا ہنر اک تبسم سے جگا دی گلستاں کی ہر روش دیکھیے اس رشک گل کی گل فشانی کا ہنر دوستو یہ تو فریب و مصلحت کا دور ہے قصۂ پارینہ ہے اب مہربانی کا ہنر ہم جسے ہم راز سمجھے تھے وہی نکلا رقیب ہم کو لے ڈوبا ہماری خوش گمانی کا ...

    مزید پڑھیے

    جان سے اپنی گزرتا کون ہے

    جان سے اپنی گزرتا کون ہے سب کہا کرتے ہیں کرتا کون ہے ہے سبھی کو باغ جنت کی ہوس آتش دوزخ سے ڈرتا کون ہے دل کے ویرانے میں میرے شام سے روز یہ سجتا سنورتا کون ہے نیلگوں جھیلیں ہیں یا آنکھیں تری ڈوب کر ان میں ابھرتا کون ہے کچھ حسیں چہرے نظر آئے تو ہیں دیکھیے دل میں اترتا کون ہے خاک ...

    مزید پڑھیے

    رنگ پریدہ زلف پریشاں

    رنگ پریدہ زلف پریشاں چشم غزالاں حیراں حیراں گیسوئے مشکیں شب کی سیاہی صورت خنداں ماہ تاباں پہلی پہلی بار ملے تو وہ بھی ناداں ہم بھی ناداں ان کا وہ اظہار محبت تھوڑا ظاہر تھوڑا پنہاں ان کی حالت وقت رخصت ہونٹ لرزتے آنکھیں گریاں ان کا اچانک ترک تعلق مری شکست و ریخت کا ساماں مل ...

    مزید پڑھیے

    ستم تو کرتا ہے لیکن دعا بھی دیتا ہے

    ستم تو کرتا ہے لیکن دعا بھی دیتا ہے مرا حریف مجھے حوصلہ بھی دیتا ہے ہے جس کا ایک تبسم قرار جاں اپنا اسی کا طرز تغافل رلا بھی دیتا ہے بجا کہ ہجر کا عالم عذاب ہے یارو مگر یہ عرصۂ فرقت مزا بھی دیتا ہے ہے دل نواز غضب کا مگر یہ شعلۂ عشق کبھی شگوفۂ دل کو جلا بھی دیتا ہے کبھی ہے موت ...

    مزید پڑھیے

تمام