مری دیوانگی جا کر یہ صحراؤں میں کہہ آئی

مری دیوانگی جا کر یہ صحراؤں میں کہہ آئی
تمہارے کام آئے گی یہ میری آبلہ پائی


صبا شبنم گل و لالہ نہیں کافی گلستاں میں
چہکنے چہچہانے دو تو ہم سمجھیں بہار آئی


تمہارے بن صنم ہر پل بڑا سونا سا لگتا ہے
تمہاری راہ تکتی ہے مرے جیون کی انگنائی


صبا کے دوش پر جیسے کلی کوئی کہیں چٹکے
کسی نازک بدن نے صبح دم یوں لی ہے انگڑائی


ذرا سا اک لحاظ آبروئے عشق ہے ورنہ
مجھے اب خوف دنیا ہے نہ کوئی خوف رسوائی


جفاؤں پر جفائیں وہ کیے جائیں مگر سیدؔ
چھلک سکتا نہیں میرا کبھی جام شکیبائی