Saima Aftab

صائمہ آفتاب

صائمہ آفتاب کے تمام مواد

19 غزل (Ghazal)

    گمان پڑتا یہی ہے کہ رہبری ہوئی ہے

    گمان پڑتا یہی ہے کہ رہبری ہوئی ہے یہ اپنی راہ کسی راہ سے جڑی ہوئی ہے ہزار ابر محبت یہاں برس بھی چکے بس ایک شاخ تمنا نہیں ہری ہوئی ہے ملی تھی ہم کو خدا سے بہشت کے بدلے مگر یہ زندگی معیار سے گری ہوئی ہے افق پہ پھیلا ہوا ہے فراق یار کا رنگ اداس شام مری گود میں پڑی ہوئی ہے اٹھا لے ...

    مزید پڑھیے

    دین و دنیا بھلا کے بیٹھے ہیں

    دین و دنیا بھلا کے بیٹھے ہیں رنگ ایسا چڑھا کے بیٹھے ہیں عشق بھی مقصد حیات نہیں عشق کو آزما کے بیٹھے ہیں ایک شکوؤں بھرا کیا میسج ایک پکچر جلا کے بیٹھے ہیں پھر مروت میں جست بھر لی اور پھر نئی چوٹ کھا کے بیٹھے ہیں بات سے بات بن پڑے اپنی بات آگے بڑھا کے بیٹھے ہیں جو مرا ساتھ دینے ...

    مزید پڑھیے

    عبث وجود کا دکھ تنگیٔ حیات کا دکھ

    عبث وجود کا دکھ تنگیٔ حیات کا دکھ کہ دل نے پالا ہوا ہے ہر ایک ذات کا دکھ تلاش جنت و دوزخ میں رائیگاں انساں زمیں پہ روز مناتا ہے کائنات کا دکھ کئی جھمیلوں میں الجھی سی بد مزا چائے اداس میز پہ دفتر کے کاغذات کا دکھ گئے دنوں کا کوئی خواب دفن ہے شاید کہ اب بھی آنکھ سے رستا ہے باقیات ...

    مزید پڑھیے

    غم ہجراں کی ماری ڈھونڈھتی ہے

    غم ہجراں کی ماری ڈھونڈھتی ہے ہوا خوشبو تمہاری ڈھونڈھتی ہے ڈگر پہ چلنے والی زندگی بھی کبھی بے اختیاری ڈھونڈھتی ہے یکایک ہو گیا ہے خوف رخصت کہ اب ہرنی شکاری ڈھونڈھتی ہے اجل اک عالم وحشت میں رقصاں سبھی کو باری باری ڈھونڈھتی ہے پرندے کھوج میں نکلے ہوئے ہیں مجھے صبح بہاری ...

    مزید پڑھیے

    کمال ضبط کو یکسر بھی آزمانا نہیں

    کمال ضبط کو یکسر بھی آزمانا نہیں تباہ کیجیے چپ چاپ پر جتانا نہیں تو شہر دل میں نیا ہے سو مشورہ سن لے زیادہ گہرے مراسم یہاں بنانا نہیں چلا گیا ہے مگر یہ سبق سکھا گیا ہے ترس دوبارہ کسی دل زدہ پہ کھانا نہیں کریدتے ہوئے قسمت کے بند تہہ خانے لگے ہیں سانپ مرے ہاتھ پر خزانہ نہیں اب ...

    مزید پڑھیے

تمام

4 نظم (Nazm)

    خیال

    میز کی دراز سے کچھ ڈھونڈتے ہوئے نگاہ کسی کے دئے گئے پین پر پڑی دفعتاً ذہن میں یہ خیال کوندا کہ میری لکھی ہوئی ڈائری بھی تو اسی کے پاس ہوگی زندگی کے سفر میں ہم کتنا کچھ ایک دوسرے کو سونپتے ہیں اور پھر اجنبی بن جاتے ہیں

    مزید پڑھیے

    مقصدیت

    مرے پیارے خداوندا مجھے جب کن کی ساعت میں ترے بے عیب یکتا دست قدرت نے ترے آدم کی باقی بچ رہی مٹی سے گوندھا تھا مرا نقشہ بنایا تھا تو مجھ میں کیا ترے آدم سے کمتر روح پھونکی تھی کہ جیسے بے دلی عجلت میں کوئی کام نمٹایا مری تخلیق کیا خالق تری چشم تصور کی کسی منصوبہ سازی کی نہیں مرہون ...

    مزید پڑھیے

    اندازہ

    مجھے ہرگز یہ اندازہ نہیں تھا کہ جب تم زینہ زینہ دل میں اترو گے تو اس کے موسموں کو ایک لحظے میں حدوں سے بھی سوا مسرور اور رنجور کر دو گے تم آؤ گے تو جنت اور جہنم ساتھ لاؤ گے خوشی کی آبشاریں غم کے جھرنے ساتھ پھوٹیں گے مرے پھیلائے دامن میں اچانک ہی تصور سے کہیں آگے کا سکھ اور دکھ عطا ...

    مزید پڑھیے

    ہمیشہ

    ہمیشہ ایک لمحہ ہے ہمیشہ جاودانی ہے یہ کچھ گھنٹے ہمیشہ ہیں ہمیشہ زندگی بھر ہے سنو جب کہہ رہے تھے ہم ہمیشہ ساتھ رہنا ہے تو مطلب کیا بھلا اس کا ہمیشہ کس نے دیکھا ہے

    مزید پڑھیے