غم ہجراں کی ماری ڈھونڈھتی ہے
غم ہجراں کی ماری ڈھونڈھتی ہے
ہوا خوشبو تمہاری ڈھونڈھتی ہے
ڈگر پہ چلنے والی زندگی بھی
کبھی بے اختیاری ڈھونڈھتی ہے
یکایک ہو گیا ہے خوف رخصت
کہ اب ہرنی شکاری ڈھونڈھتی ہے
اجل اک عالم وحشت میں رقصاں
سبھی کو باری باری ڈھونڈھتی ہے
پرندے کھوج میں نکلے ہوئے ہیں
مجھے صبح بہاری ڈھونڈھتی ہے