خود کو شرر شمار کیا اور جل بجھے

خود کو شرر شمار کیا اور جل بجھے
اک شعلہ رخ سے پیار کیا اور جل بجھے


اک رات میں سمٹ گئی کل عمر آرزو
اک عمر انتظار کیا اور جل بجھے


پچھلے جنم کی راکھ سے لے کر نیا جنم
پھر راکھ کو شرار کیا اور جل بجھے


ہم بھی نصیب سے جو ستارہ نصیب تھے
سورج کا انتظار کیا اور جل بجھے


ہم روشنئ طبع سے شعلہ فروز تھے
ہر تیرگی پہ وار کیا اور جل بجھے