ملے ہیں پیار کے لمحے تو ان میں کھو جائیں

ملے ہیں پیار کے لمحے تو ان میں کھو جائیں
نصیب جاگ رہا ہے تو آؤ سو جائیں


سر بہشت غزل کوثر محبت میں
اٹھو کہ قرض ادا تشنگی کے ہو جائیں


یہ اشک اشک گہر رائیگاں نہ جائیں گے
جو ان کو شعر کی لڑیوں میں ہم پرو جائیں


بہار ہو کہ خزاں کارگاہ ہستی میں
انہیں کسی سے غرض کیا جو تیرے ہو جائیں


چمن نصیب زمانہ کرے گا یاد ہمیں
زمین شعر میں صہباؔ خیال بو جائیں