خودی میرا پتہ دیتی ہے اب بھی
خودی میرا پتہ دیتی ہے اب بھی مجھے مجھ سے ملا دیتی ہے اب بھی گزشتہ موسموں کی نرم خوشبو تعلق کا پتہ دیتی ہے اب بھی کبھی رہ رہ کے اک گمنام خواہش سفر کا حوصلہ دیتی ہے اب بھی یہ آوارہ مزاجی دشت جاں میں نیا جادو جگا دیتی ہے اب بھی امید صبح نو ہر شام غم میں تھکن ساری مٹا دیتی ہے اب ...