سبھی کچھ مٹا دیں
سڑکوں پہ نالیاں
کمروں میں مکڑی کے جالے
بے معنی شامیں
بے مطلب سحر کے اجالے
روشنی پھیلی
کھڑکیاں کھلیں
گنگناہٹیں جاگیں
سڑکوں پر جی اٹھا
پھر ایک شہر
بند ہو گئیں سرسراہٹیں
جھیلیں گے سب
سر ہے آسمان کے حوالے
فرش پر گرے گھونسلے
بکھر گیا تنکوں کا میلا
لاکھوں خبروں کی بھیڑ میں
ایک خبر ہے
اکیلی
آؤ سبھی کچھ مٹا دیں