صابر ابو ہری کی غزل

    محبت پھول بھی ہے خار بھی ہے

    محبت پھول بھی ہے خار بھی ہے یہ ویرانہ بھی ہے گلزار بھی ہے فروزاں کرکے دیکھے شمع دل کو پتنگا پیکر انوار بھی ہے کمال آگہی پر مرنے والو کمال آگہی آزار بھی ہے تماشہ بن گیا جس کا تحیر نظر وہ لائق دیدار بھی ہے گو لاکھ آرام ہو کنج قفس میں اسیری روح کا آزار بھی ہے یہاں شام و سحر بکتے ...

    مزید پڑھیے

    شمع کی نظروں میں سودائی ہے پروانہ ابھی

    شمع کی نظروں میں سودائی ہے پروانہ ابھی سوز و ساز عشق سے ہے حسن بیگانہ ابھی آستان ناز سے دنیا ہے بیگانہ ابھی کوئی کعبہ ڈھونڈتا ہے کوئی بت خانہ ابھی کچھ بگولوں اور کچھ ذروں میں ہیں سرگوشیاں دشت سے گزرا ہے شاید کوئی دیوانہ ابھی اس نے جذب عشق کی تاثیر دیکھی ہی نہیں اپنے جلووں پر ...

    مزید پڑھیے

    نظر آنے لگے ہو مہرباں سے

    نظر آنے لگے ہو مہرباں سے یہ انداز آ گئے تم میں کہاں سے کسے راس آئے گی تیری خدائی اگر ہم اٹھ گئے بزم جہاں سے بھرم کھل جائے گا تیرے کرم کا اگر کچھ کہہ دیا ہم نے زباں سے کہاں سے آ گیا یہ ابر رحمت ہمیں کچھ کام تھا برق تپاں سے جسے دیکھو وہی مطلب کا بندہ محبت اٹھ گئی روئے جہاں سے کریں ...

    مزید پڑھیے

    آشیانے کی جب بھی یاد آئی

    آشیانے کی جب بھی یاد آئی ایک بجلی سی دل میں لہرائی یوں بھی دیکھا گیا ہے محفل میں وہ تماشا تھے ہم تماشائی تیرے آنچل کا جس پہ سایہ ہو اس گدا پر نثار دارائی ہم نے دامن ہی جا لیا ان کا لوگ کرتے رہے جبیں سائی ماہ و انجم میں لالہ و گل میں ہم کو تیری جھلک نظر آئی دوست آئے تھے مجھ کو ...

    مزید پڑھیے

    دنیا میں نام کو بھی محبت نہیں رہی

    دنیا میں نام کو بھی محبت نہیں رہی انسان کی وہ پہلی سی فطرت نہیں رہی بے حرمتیٔ حضرت آدم کو دیکھ کر اپنے تو دل میں حسرت جنت نہیں رہی حاصل اسے مقام فرشتوں کا تھا کبھی صد حیف آدمی کی وہ عظمت نہیں رہی آتش بجاں ہے برق تپاں کس کے واسطے ہم آشیاں بنائیں یہ حسرت نہیں رہی اپنوں کا لطف جور ...

    مزید پڑھیے

    تم نہ آؤ گے تو کیا ہو جائے گا

    تم نہ آؤ گے تو کیا ہو جائے گا درد خود بڑھ کر دوا ہو جائے گا جو خودی سے آشنا ہو جائے گا محرم راز بقا ہو جائے گا کیا پلاؤ گے کسی سقراط کو زہر تو آب بقا ہو جائے گا ہم کریں گے جب نوائے حق بلند اک زمانہ ہم نوا ہو جائے گا پارسائی دیکھتی رہ جائے گی باب رحمت ہم پہ وا ہو جائے گا شوق منزل ...

    مزید پڑھیے

    ترے جلووں کا وہ عالم نہیں ہے

    ترے جلووں کا وہ عالم نہیں ہے شعور دید ورنہ کم نہیں ہے نظام زندگی ہے منتشر سا مزاج یار تو برہم نہیں ہے کبھی لذت کش راحت نہ ہوں گے میسر جن کو تیرا غم نہیں ہے دیا ہے غم زمانے بھر کا مجھ کو عنایت یہ بھی تیری کم نہیں ہے ہمیں امید ہو کیوں کر کرم کی ستم بھی جب ترا پیہم نہیں ہے نوازش ہو ...

    مزید پڑھیے

    حقیقت بن گئی خود ہی حجاب آہستہ آہستہ

    حقیقت بن گئی خود ہی حجاب آہستہ آہستہ نظر کو لے مرا ذوق سراب آہستہ آہستہ تڑپ پیدا تو کر دل میں رخ زیبا کے سودائی سرک جائے گا خود ان کا نقاب آہستہ آہستہ سلیقہ آ گیا ہے شیخ کو بھی ہوشمندی کا لگا ہے مانگنے جام شراب آہستہ آہستہ جہان آب و گل بھی دیکھنے کی چیز تھی لیکن بشر نے کر دیا اس ...

    مزید پڑھیے

    مجھے ان سے محبت ہو چلی ہے

    مجھے ان سے محبت ہو چلی ہے تڑپنا دل کی قسمت ہو چلی ہے عداوت اور نفرت یا الٰہی ترے بندوں کی فطرت ہو چلی ہے حقیقت تھی کبھی توقیر آدم مگر اب تو حکایت ہو چلی ہے کرم یہ بھی ہے تیری بے رخی کا مجھے اب خود سے نفرت ہو چلی ہے عبادت کا صلہ ہیں حور و غلماں عبادت بھی تجارت ہو چلی ہے ہمیں پر ...

    مزید پڑھیے

    عدو ہو گیا آدمی آدمی کا

    عدو ہو گیا آدمی آدمی کا عجب دور ہے یہ نئی روشنی کا الجھتے ہیں نسلی تنافر میں انساں مٹا کر نہ رکھ دیں یہ نام آدمی کا بس اک سانس ہے آئے آئے نہ آئے بھروسا نہیں ہے کوئی زندگی کا کدورت کو چھوڑو محبت بڑھاؤ یہ دنیا ہے میلہ گھڑی دو گھڑی کا فرشتوں سے نسبت مجھے دینے والو نہیں جانتے تم ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2