کچھ غم کا غم ہوا نہ خوشی کی خوشی ہوئی
کچھ غم کا غم ہوا نہ خوشی کی خوشی ہوئی کس راحت و سکوں سے بسر زندگی ہوئی اس بے نوا گدا کو شہنشاہ جانیے جس کو نصیب دولت دیوانگی ہوئی کیسے شب فراق کٹی کچھ نہ پوچھئے اک داستاں ہے رنج و الم سے بھری ہوئی سجدے کو سر جھکا دیا اپنے ہی پاؤں پر مجھ کو جب اپنی ذات سے کچھ آگہی ہوئی خود اپنے ...