ruKHsaar Nazimabadi

رخسار ناظم آبادی

رخسار ناظم آبادی کی غزل

    فقط محنت مشقت کا نتیجہ کم نکلتا ہے

    فقط محنت مشقت کا نتیجہ کم نکلتا ہے دعا جب ماں کی شامل ہو تو پھر زمزم نکلتا ہے کہیں پر بھی سنبھلنے کی یہ مہلت ہی نہیں دیتا کنار وقت سے ہر حادثہ اک دم نکلتا ہے محبت کے سفر میں جب کہیں پر موڑ آ جائے سنا یہ ہے وہیں سے ہجر کا موسم نکلتا ہے سفر کا مرحلہ جو ہو جہاں پر لکھ دیا جائے اسی ...

    مزید پڑھیے

    سجدے میں رہے کیوں کوئی بندہ مرے آگے

    سجدے میں رہے کیوں کوئی بندہ مرے آگے جو ہے مرے پیچھے وہی ہوتا مرے آگے لگتا ہے کہ چھوڑ آیا ہوں منزل کہیں پیچھے چلتا ہے مسلسل یوں ہی رستہ مرے آگے ہم دو ہی مسافر ہیں خزاؤں کے ہوا میں اک میں ہوں اور اک زرد وہ پتا مرے آگے سجدے کا میں پابند ہوا ہوں یہاں آ کر جھکتا تھا وہاں پر تو فرشتہ ...

    مزید پڑھیے

    کشمکش میں یوں مبتلا ہوں میں

    کشمکش میں یوں مبتلا ہوں میں روبرو تم ہو آئنہ ہوں میں میری آنکھوں میں جو سما جائیں صرف وہ خواب دیکھتا ہوں میں اس سے کہہ دو صدا نہ دے مجھ کو اب بہت دور آ گیا ہوں میں دوستوں کو مرے شکایت ہے جھوٹی باتوں پہ بولتا ہوں میں کوششیں تو بہت میں کرتا ہوں کیا کروں اور کیا خدا ہوں میں تم ...

    مزید پڑھیے

    لحاظ کرتے ادب احترام کرتے ہوئے

    لحاظ کرتے ادب احترام کرتے ہوئے گزر رہا ہوں محبت کو عام کرتے ہوئے یہ رات آ کے مجھے پھر سے جوڑ دیتی ہے میں ٹوٹ جاتا ہوں دن اختتام کرتے ہوئے بغیر زاد سفر ہم پہنچ گئے منزل بھٹکتے گرتے سنبھلتے قیام کرتے ہوئے کسی کا کوئی بھی کردار رہ نہ جائے کہیں خیال رکھنا کہانی تمام کرتے ہوئے مرا ...

    مزید پڑھیے

    ترک تعلقات کا وعدہ نہیں کیا

    ترک تعلقات کا وعدہ نہیں کیا وعدہ اگر کیا اسے پورا نہیں کیا اک کام تھا ضروری ضروری تھا ایک کام دل مطمئن نہیں تھا لہٰذا نہیں کیا جیسی ملی ہے ویسی گزاری ہے زندگی ہم نے کہیں بھی جھوٹا دکھاوا نہیں کیا خود کو کئی مقام پہ خم تو کیا ضرور لیکن کسی کے روبرو سجدہ نہیں کیا اپنی بساط سے ...

    مزید پڑھیے

    یہ زندگی نئے منظر دکھا رہی ہے مجھے

    یہ زندگی نئے منظر دکھا رہی ہے مجھے خزاں ہے آخری موسم بتا رہی ہے مجھے ہنسا رہی ہے کبھی یہ رلا رہی ہے مجھے غزل مری ہی کہانی سنا رہی ہے مجھے وہ ایک شے جو کہ سینے میں ہے کہیں موجود کسی کے حکم پہ پل پل چلا رہی ہے مجھے یہ اتفاق نہیں ہیں کوئی دعا ہے جو یوں حادثوں سے مسلسل بچا رہی ہے ...

    مزید پڑھیے

    لوگوں کے پاس درد کی دولت نہیں رہی

    لوگوں کے پاس درد کی دولت نہیں رہی یعنی کسی کو کوئی ضرورت نہیں رہی مصروف اس قدر کیا اس کی تلاش نے مجھ کو تو خود سے ملنے کی فرصت نہیں رہی دنیا نے حرف حرف میں تقسیم کر دیا اب زندگی کسی سے عبارت نہیں رہی اچھا ہوا کہ ترک تعلق ہی کر لیا آنکھوں کو انتظار کی زحمت نہیں رہی میں کیا کروں ...

    مزید پڑھیے

    میں کیا کروں یہیں کرنا ہے انتظار مجھے

    میں کیا کروں یہیں کرنا ہے انتظار مجھے اسی جگہ تو ملا تھا وہ پہلی بار مجھے بساط زیست پہ بازی پلٹ بھی سکتی ہے ترا نصیب جو مل جائے مستعار مجھے اسی نے مجھ کو بنا کر سپرد تیرے کیا ذرا سلیقے سے اے زندگی گزار مجھے بنا لگام کے بیٹھا دیا ہے مالک نے تو خواہ مخواہ سمجھتا ہے شہسوار ...

    مزید پڑھیے

    اے خدائے پاک رب ذو الجلال

    اے خدائے پاک رب ذو الجلال زندگی کو موت کے ڈر سے نکال چھوڑ اے نیکی زدہ پچھلی مثال جذبۂ نیکی بھی اب دریا میں ڈال اک عجب سی کیفیت ہے ان دنوں نہ خوشی ہے اور نہ کوئی ملال زندگی تیرا مقدر موت ہے روز ہم کرتے ہیں تیری دیکھ بھال اک تو یہ دوزخ ملا ایندھن طلب اور اس پر جستجو رزق حلال جس ...

    مزید پڑھیے

    میں چہرے پر وصیت لکھ رہا ہوں

    میں چہرے پر وصیت لکھ رہا ہوں پسینے سے مشقت لکھ رہا ہوں ملی ہے آج فرصت لکھ رہا ہوں بہت تاخیر سے خط لکھ رہا ہوں سمے کی دھوپ سے چہرے پر اپنے ہر اک پل کی اذیت لکھ رہا ہوں کئی دن کے میں فاقوں سے گزر کر بس اک ٹکڑا غنیمت لکھ رہا ہوں یہاں پر کچھ شناساؤں سے مل کر یہ دور اجنبیت لکھ رہا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2