لحاظ کرتے ادب احترام کرتے ہوئے
لحاظ کرتے ادب احترام کرتے ہوئے
گزر رہا ہوں محبت کو عام کرتے ہوئے
یہ رات آ کے مجھے پھر سے جوڑ دیتی ہے
میں ٹوٹ جاتا ہوں دن اختتام کرتے ہوئے
بغیر زاد سفر ہم پہنچ گئے منزل
بھٹکتے گرتے سنبھلتے قیام کرتے ہوئے
کسی کا کوئی بھی کردار رہ نہ جائے کہیں
خیال رکھنا کہانی تمام کرتے ہوئے
مرا ضمیر ملامت کرے ہے یوں مجھ پر
مجھے جو دیکھے ہے تجھ کو سلام کرتے ہوئے
یہ میرے پشتۂ جاں میں شگاف تھے لیکن
کسی نے دیکھا نہیں روک تھام کرتے ہوئے
وہ بات بات پہ ناراض ہونے لگتا ہے
سو خوف آتا ہے اس سے کلام کرتے ہوئے
کوئی مذاق نہیں عمر بھر کی محنت کو
کلیجہ چاہیے غیروں کے نام کرتے ہوئے