ruKHsaar Nazimabadi

رخسار ناظم آبادی

رخسار ناظم آبادی کے تمام مواد

18 غزل (Ghazal)

    فقط محنت مشقت کا نتیجہ کم نکلتا ہے

    فقط محنت مشقت کا نتیجہ کم نکلتا ہے دعا جب ماں کی شامل ہو تو پھر زمزم نکلتا ہے کہیں پر بھی سنبھلنے کی یہ مہلت ہی نہیں دیتا کنار وقت سے ہر حادثہ اک دم نکلتا ہے محبت کے سفر میں جب کہیں پر موڑ آ جائے سنا یہ ہے وہیں سے ہجر کا موسم نکلتا ہے سفر کا مرحلہ جو ہو جہاں پر لکھ دیا جائے اسی ...

    مزید پڑھیے

    سجدے میں رہے کیوں کوئی بندہ مرے آگے

    سجدے میں رہے کیوں کوئی بندہ مرے آگے جو ہے مرے پیچھے وہی ہوتا مرے آگے لگتا ہے کہ چھوڑ آیا ہوں منزل کہیں پیچھے چلتا ہے مسلسل یوں ہی رستہ مرے آگے ہم دو ہی مسافر ہیں خزاؤں کے ہوا میں اک میں ہوں اور اک زرد وہ پتا مرے آگے سجدے کا میں پابند ہوا ہوں یہاں آ کر جھکتا تھا وہاں پر تو فرشتہ ...

    مزید پڑھیے

    کشمکش میں یوں مبتلا ہوں میں

    کشمکش میں یوں مبتلا ہوں میں روبرو تم ہو آئنہ ہوں میں میری آنکھوں میں جو سما جائیں صرف وہ خواب دیکھتا ہوں میں اس سے کہہ دو صدا نہ دے مجھ کو اب بہت دور آ گیا ہوں میں دوستوں کو مرے شکایت ہے جھوٹی باتوں پہ بولتا ہوں میں کوششیں تو بہت میں کرتا ہوں کیا کروں اور کیا خدا ہوں میں تم ...

    مزید پڑھیے

    لحاظ کرتے ادب احترام کرتے ہوئے

    لحاظ کرتے ادب احترام کرتے ہوئے گزر رہا ہوں محبت کو عام کرتے ہوئے یہ رات آ کے مجھے پھر سے جوڑ دیتی ہے میں ٹوٹ جاتا ہوں دن اختتام کرتے ہوئے بغیر زاد سفر ہم پہنچ گئے منزل بھٹکتے گرتے سنبھلتے قیام کرتے ہوئے کسی کا کوئی بھی کردار رہ نہ جائے کہیں خیال رکھنا کہانی تمام کرتے ہوئے مرا ...

    مزید پڑھیے

    ترک تعلقات کا وعدہ نہیں کیا

    ترک تعلقات کا وعدہ نہیں کیا وعدہ اگر کیا اسے پورا نہیں کیا اک کام تھا ضروری ضروری تھا ایک کام دل مطمئن نہیں تھا لہٰذا نہیں کیا جیسی ملی ہے ویسی گزاری ہے زندگی ہم نے کہیں بھی جھوٹا دکھاوا نہیں کیا خود کو کئی مقام پہ خم تو کیا ضرور لیکن کسی کے روبرو سجدہ نہیں کیا اپنی بساط سے ...

    مزید پڑھیے

تمام