Rubina Mumtaz Rubi

روبینہ ممتاز روبی

روبینہ ممتاز روبی کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    یوں ہی کاٹی ہے زندگی تنہا

    یوں ہی کاٹی ہے زندگی تنہا غم ہو چاہے کہ ہو خوشی تنہا حق کہے گی زبان یہ میری چاہے کر دے یہ گام ہی تنہا اک دیا ہی بہت ہے جو کر دے گھپ اندھیرے میں روشنی تنہا اس کا لہجہ مجھے ڈراتا ہے اس کو کر دے نہ بے حسی تنہا راز دل کے دبے ہی رہنے دو کر نہ دے تم کو آگہی تنہا محفلیں روز ہی ہیں سجتی ...

    مزید پڑھیے

    غم کے دامن میں خوشی اچھی لگی

    غم کے دامن میں خوشی اچھی لگی تھا اندھیرا روشنی اچھی لگی موت کو دیکھا جو اپنے سامنے آج مجھ کو زندگی اچھی لگی دوستوں سے اس قدر کھائے فریب دشمنوں کی دشمنی اچھی لگی بن گیا میرا تماشہ گر تو کیا ان کے ہونٹوں پر ہنسی اچھی لگی کہہ دیا شعروں میں روبیؔ حال دل وہ یہ بولے شاعری اچھی لگی

    مزید پڑھیے

    ہے آرزو یہ کوئی تو ایسا دکھائی دے

    ہے آرزو یہ کوئی تو ایسا دکھائی دے جو بے حسی کے دور میں اپنا دکھائی دے احوال زندگی میں ہے ہر شخص اجنبی چہرہ کوئی تو مجھ کو شناسا دکھائی دے ہے کشمکش میں آج بڑی زندگی مری ہوں منتظر کہ کوئی تو رستہ دکھائی دے چاروں طرف ہے راج اداسی کا آج کل کوئی تو ہو جو شہر میں ہنستا دکھائی دے ہے ...

    مزید پڑھیے

    زندگی کا سفر کٹھن ہے بہت

    زندگی کا سفر کٹھن ہے بہت چل رہی ہوں مگر تھکن ہے بہت یوں تو کہنے کو ہے شریک سفر پھر بھی لیکن اکیلا پن ہے بہت گو خلوص و وفا کا ہے پیکر اس کے لہجے میں پر چبھن ہے بہت یاد اوڑھی ہوئی ہے اس کی یوں لاش کو جیسے اک کفن ہے بہت زندگی ہے عجیب الجھن میں جی رہی ہوں مگر گھٹن ہے بہت میں مکمل ...

    مزید پڑھیے

    دھوکے پہ دھوکہ اس طرح کھاتے چلے گئے

    دھوکے پہ دھوکہ اس طرح کھاتے چلے گئے ہم دشمنوں کو دوست بناتے چلے گئے ہر زخم زندگی کو گلے سے لگا لیا ہم زندگی سے یوں ہی نبھاتے چلے گئے وہ نفرتوں کا بوجھ لیے گھومتے رہے ہم چاہتوں کو ان پہ لٹاتے چلے گئے جو خواب زندگی کی حقیقت نہ بن سکا اس کے حسیں فریب میں آتے چلے گئے روبیؔ چھپانا ...

    مزید پڑھیے

تمام

2 نظم (Nazm)

    بیٹیاں

    دل کی ٹھنڈک اور آنکھوں کی ضیا ہیں بیٹیاں جل کے خود جو روشنی دے وہ دیا ہیں بیٹیاں کوئی پوچھے قدر ان سے جو یہاں محروم ہیں وہ سمجھتے ہیں بتائیں گے کہ کیا ہیں بیٹیاں ہیں پرایا دھن مگر اپنی ہی رہتی ہیں سدا بڑھ کے بیٹوں سے بڑھاپے کا عصا ہیں بیٹیاں بیٹیوں کو بار سمجھے جو بڑا بد بخت ...

    مزید پڑھیے

    زندگی اور موت

    زندگی کی عجب کہانی ہے ایک دن موت سب کو آنی ہے کتنا نادان ہے مگر انسان جانتے بوجھتے بھی ہے انجان عیش و عشرت میں کھو گیا ہے یہ نیند غفلت کی سو گیا ہے یہ اس کو یہ بھی نہیں ذرا احساس آج جو زندگی ہے اس کے پاس وہ اسی ذات کی امانت ہے جو سدا سے ہے تا قیامت ہے ہاتھ میں ہے اسی کے شام و ...

    مزید پڑھیے