Rubina Mumtaz Rubi

روبینہ ممتاز روبی

روبینہ ممتاز روبی کی نظم

    بیٹیاں

    دل کی ٹھنڈک اور آنکھوں کی ضیا ہیں بیٹیاں جل کے خود جو روشنی دے وہ دیا ہیں بیٹیاں کوئی پوچھے قدر ان سے جو یہاں محروم ہیں وہ سمجھتے ہیں بتائیں گے کہ کیا ہیں بیٹیاں ہیں پرایا دھن مگر اپنی ہی رہتی ہیں سدا بڑھ کے بیٹوں سے بڑھاپے کا عصا ہیں بیٹیاں بیٹیوں کو بار سمجھے جو بڑا بد بخت ...

    مزید پڑھیے

    زندگی اور موت

    زندگی کی عجب کہانی ہے ایک دن موت سب کو آنی ہے کتنا نادان ہے مگر انسان جانتے بوجھتے بھی ہے انجان عیش و عشرت میں کھو گیا ہے یہ نیند غفلت کی سو گیا ہے یہ اس کو یہ بھی نہیں ذرا احساس آج جو زندگی ہے اس کے پاس وہ اسی ذات کی امانت ہے جو سدا سے ہے تا قیامت ہے ہاتھ میں ہے اسی کے شام و ...

    مزید پڑھیے