بیٹیاں

دل کی ٹھنڈک اور آنکھوں کی ضیا ہیں بیٹیاں
جل کے خود جو روشنی دے وہ دیا ہیں بیٹیاں


کوئی پوچھے قدر ان سے جو یہاں محروم ہیں
وہ سمجھتے ہیں بتائیں گے کہ کیا ہیں بیٹیاں


ہیں پرایا دھن مگر اپنی ہی رہتی ہیں سدا
بڑھ کے بیٹوں سے بڑھاپے کا عصا ہیں بیٹیاں


بیٹیوں کو بار سمجھے جو بڑا بد بخت ہے
رحمت ربی ہیں اللہ کی رضا ہیں بیٹیاں


گھر کی خوشیاں رونقیں سب ان کے دم سے ہیں رواں
جو نصیبوں کو بدل دے وہ دعا ہیں بیٹیاں