زندگی اور موت
زندگی کی عجب کہانی ہے
ایک دن موت سب کو آنی ہے
کتنا نادان ہے مگر انسان
جانتے بوجھتے بھی ہے انجان
عیش و عشرت میں کھو گیا ہے یہ
نیند غفلت کی سو گیا ہے یہ
اس کو یہ بھی نہیں ذرا احساس
آج جو زندگی ہے اس کے پاس
وہ اسی ذات کی امانت ہے
جو سدا سے ہے تا قیامت ہے
ہاتھ میں ہے اسی کے شام و سحر
جانتا کون ہے کسے ہے خبر
وقت کب ہاتھ سے پھسل جائے
زندگی موت میں بدل جائے