زندگی کا سفر کٹھن ہے بہت

زندگی کا سفر کٹھن ہے بہت
چل رہی ہوں مگر تھکن ہے بہت


یوں تو کہنے کو ہے شریک سفر
پھر بھی لیکن اکیلا پن ہے بہت


گو خلوص و وفا کا ہے پیکر
اس کے لہجے میں پر چبھن ہے بہت


یاد اوڑھی ہوئی ہے اس کی یوں
لاش کو جیسے اک کفن ہے بہت


زندگی ہے عجیب الجھن میں
جی رہی ہوں مگر گھٹن ہے بہت


میں مکمل کبھی نہ ہو پائی
زندگی میں ادھوراپن ہے بہت


خاک ہوں میں زمیں ہے میرا نصیب
پھر بھی اڑنے کی کیوں لگن ہے بہت


زندگی کس کی یاد میں روبیؔ
مدتوں سے تری مگن ہے بہت