ہے آرزو یہ کوئی تو ایسا دکھائی دے
ہے آرزو یہ کوئی تو ایسا دکھائی دے
جو بے حسی کے دور میں اپنا دکھائی دے
احوال زندگی میں ہے ہر شخص اجنبی
چہرہ کوئی تو مجھ کو شناسا دکھائی دے
ہے کشمکش میں آج بڑی زندگی مری
ہوں منتظر کہ کوئی تو رستہ دکھائی دے
چاروں طرف ہے راج اداسی کا آج کل
کوئی تو ہو جو شہر میں ہنستا دکھائی دے
ہے آنے والے وقت سے اک روبیؔ خوف سا
امید کا دیا کوئی جلتا دکھائی دے