Rizwan Haider

رضوان حیدر

  • 1993

رضوان حیدر کی غزل

    اب تو اپنوں سے ہی ہے اپنے وطن کو خطرہ

    اب تو اپنوں سے ہی ہے اپنے وطن کو خطرہ یعنی پھولوں سے بھی ہوتا ہے چمن کو خطرہ کہیں مندر سے ہیں خطرے میں میاں عبداللہ کہیں مسجد سے نظر آیا مدن کو خطرہ کوئی پامال نہ کر دے کہیں عصمت میری راہ چلنے پہ بھی ہوتا ہے بہن کو خطرہ دن بہ دن گرتا ہی جاتا ہے ادب کا معیار دیکھو ہونے کو ہے اب ...

    مزید پڑھیے

    زندگی وجہ مناجات نظر آتی ہے

    زندگی وجہ مناجات نظر آتی ہے موت مایوس کمالات نظر آتی ہے مختصر تو نے جو دی ہے مجھے دو دن کی حیات میرے کاسے میں یہ خیرات نظر آتی ہے کیا کسی شمر نے پھر خیمے جلا ڈالے ہیں سر کو کھولے ہوئے سادات نظر آتی ہے کچھ مری بات کی تائید کیا کرتے ہیں کچھ کو تو صرف خرافات نظر آتی ہے اس کی ہر بات ...

    مزید پڑھیے

    اداسیوں کا سمندر ہے تشنہ لب اب بھی

    اداسیوں کا سمندر ہے تشنہ لب اب بھی خموشی کل بھی مرے گھر میں تھی عجب اب بھی اسے تو پا لیا میں نے بڑے وثوق کے ساتھ پریشاں کرتی ہے پھر کون سی طلب اب بھی چلو یہ مان لیا ہے قریب شہ رگ سے سمجھ میں آتا نہیں ہے مجھے تو رب اب بھی سلام کرنے لگا ہوں میں آتے جاتے اسے جواب ہی نہیں دیتا وہ بے ...

    مزید پڑھیے

    زندگی وجہ مناجات نظر آتی ہے

    زندگی وجہ مناجات نظر آتی ہے موت مایوس کمالات نظر آتی ہے مختصر تو نے جو دی ہے مجھے دو دن کی حیات میرے کاسے میں یہ خیرات نظر آتی ہے کیا کسی شمر نے پھر خیمے جلا ڈالے ہیں سر کو کھولے ہوئے سادات نظر آتی ہے کچھ مری بات کی تائید کیا کرتے ہیں کچھ کو تو صرف خرافات نظر آتی ہے اس کی ہر بات ...

    مزید پڑھیے

    بہت خوش ہو رہے ہو کر کے بیعت کا تقاضا تم (ردیف .. ے)

    بہت خوش ہو رہے ہو کر کے بیعت کا تقاضا تم ابھی تم جانتے کیا ہو ابھی انکار ہونا ہے یہ کس غفلت میں ہو اے دوستو بیدار ہو جاؤ کسی مرد مجاہد کے لیے تیار ہونا ہے ابھی سے تم پریشاں ہو ابھی دیکھا ہی کیا تم نے کسی دن تو تمہی کو قافلہ سالار ہونا ہے سفر مشکل ہے ہر اک فیصلے پر غور کرنا تم کہاں ...

    مزید پڑھیے

    میں سناؤں کسے حیات کا دکھ

    میں سناؤں کسے حیات کا دکھ میرے اندر ہے کائنات کا دکھ وصل میں دن گزارنے والے ہجر میں مجھ سے پوچھ رات کا دکھ کون ہوں کیا ہوں کس لئے ہوں میں مجھ کو کتنا ہے اپنی ذات کا دکھ تلخ لہجہ کبھی گراں لہجہ میں نے جھیلا ہے بات بات کا دکھ غل ہے بستی میں مر گیا رضوانؔ اب مناؤ میری وفات کا دکھ

    مزید پڑھیے

    سفر سے لوٹ کے ہم اپنے گھر نہیں جاتے

    سفر سے لوٹ کے ہم اپنے گھر نہیں جاتے تھکن تو ہوتی ہے اے دوست مر نہیں جاتے یہ بات طے ہے فقط آبرو ہی جاتی ہے ہے راہ عشق کبھی اس میں سر نہیں جاتے اگرچہ منزل مقصود مل گئی ہوتی تو در بدر کہاں پھرتے ٹھہر نہیں جاتے تمہاری یاد میں حجرے میں لیٹ جاتے ہیں غموں کے مارے ہوئے بام پر نہیں ...

    مزید پڑھیے

    انہیں علما کے ہاتھوں دین کو دینار ہونا ہے

    انہیں علما کے ہاتھوں دین کو دینار ہونا ہے وہ دن نزدیک ہے جس دن انہیں فی النار ہونا ہے بہت خوش ہو رہے ہو کر کے بیعت کا تقاضا تم ابھی تم جانتے کیا ہو ابھی انکار ہونا ہے یہ کس غفلت میں ہو اے دوستو بیدار ہو جاؤ کسی مرد مجاہد کے لیے تیار ہونا ہے ابھی سے تم پریشاں ہو ابھی دیکھا ہی کیا ...

    مزید پڑھیے

    اک مصیبت یہ ہے کہ دل مرا برہم بھی ہے

    اک مصیبت یہ ہے کہ دل مرا برہم بھی ہے اور اس دل میں تری یاد کا ماتم بھی ہے فیصلہ آپ کو کرنا ہے کہ کیا چننا ہے دامن وقت میں آنسو بھی ہیں مرہم بھی ہے مجھ سے ملنے کی خوشی مجھ کو بہت ہے لیکن اک طرف تم سے بچھڑنے کا مجھے غم بھی ہے سرد ہے رات دسمبر کا مہینہ اور میں اور اس پر یہ ترے ہجر کا ...

    مزید پڑھیے

    چھوڑ دے خواب میں اب خواب کی تعبیر میں آ

    چھوڑ دے خواب میں اب خواب کی تعبیر میں آ میرے محبوب سخن آ مری تحریر میں آ آ میں سمجھاؤں تجھے قاتل و مقتول میں فرق اے مرے دوست کبھی وادئ کشمیر میں آ میرا دل کہتا ہے مقتل سے نکل جانے کو اور حالات یہ کہتے ہیں زد تیر میں آ کب تلک تنہا لٹکتا رہوں دیوار پہ میں ساتھ دینے کو مرا تو میری ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2