نا معلوم سفر
گھر سے نکلا ہے ہر اک شخص کچھ امید لیے دل میں ارمان بھی ہیں راستے پر خار بھی ہیں کہیں ٹھوکر کہیں پتھر کہیں دیواریں بھی نہیں معلوم ہے منزل کا پتا دنیا میں پر سفر زیست کا ہر حال میں طے کرنا ہے کوئی اس جد و جہد میں ہے کہ دولت مل جائے کوئی کہتا ہے مجھے میری محبت مل جائے کوئی چاہتا ہے ...