Rizwan Haider

رضوان حیدر

  • 1993

رضوان حیدر کی نظم

    نا معلوم سفر

    گھر سے نکلا ہے ہر اک شخص کچھ امید لیے دل میں ارمان بھی ہیں راستے پر خار بھی ہیں کہیں ٹھوکر کہیں پتھر کہیں دیواریں بھی نہیں معلوم ہے منزل کا پتا دنیا میں پر سفر زیست کا ہر حال میں طے کرنا ہے کوئی اس جد و جہد میں ہے کہ دولت مل جائے کوئی کہتا ہے مجھے میری محبت مل جائے کوئی چاہتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    نا معلوم سفر

    گھر سے نکلا ہے ہر اک شخص کچھ امید لیے دل میں ارمان بھی ہیں راستے پر خار بھی ہیں کہیں ٹھوکر کہیں پتھر کہیں دیواریں بھی نہیں معلوم ہے منزل کا پتہ دنیا میں پر سفر زیست کا ہر حال میں طے کرنا ہے کوئی اس جد و جہد میں ہے کہ دولت مل جائے کوئی کہتا ہے مجھے میری محبت مل جائے کوئی چاہتا ہے ...

    مزید پڑھیے