بہت خوش ہو رہے ہو کر کے بیعت کا تقاضا تم (ردیف .. ے)

بہت خوش ہو رہے ہو کر کے بیعت کا تقاضا تم
ابھی تم جانتے کیا ہو ابھی انکار ہونا ہے


یہ کس غفلت میں ہو اے دوستو بیدار ہو جاؤ
کسی مرد مجاہد کے لیے تیار ہونا ہے


ابھی سے تم پریشاں ہو ابھی دیکھا ہی کیا تم نے
کسی دن تو تمہی کو قافلہ سالار ہونا ہے


سفر مشکل ہے ہر اک فیصلے پر غور کرنا تم
کہاں پر موم ہونا ہے کہاں تلوار ہونا ہے


تمہاری مشکلیں آسان ہوں گی جب وہ آئیں گے
ابھی مجبور ہو لیکن تمہیں مختار ہونا ہے


نقاب رخ ابھی اک شخص کا اٹھنے کو باقی ہے
وہ جب پردہ ہٹائیں گے تمہیں دیدار ہونا ہے


بہت جلدی اڑا دیں گے یزید وقت کی نیندیں
ابھی زنجیر پہنی ہے ابھی جھنکار ہونا ہے


ہماری راہ میں بکھرے ہیں جو ہر سمت انگارے
ارے رضوانؔ اسی آتش کو تو گلزار ہونا ہے