جب ہوئے خواب میں وصال ہوئے

جب ہوئے خواب میں وصال ہوئے
تم کو دیکھے تو ماہ و سال ہوئے


ہم تمہیں بھول کر بھی یاد کریں
کس قدر صاحب کمال ہوئے


ہو گئے اپنی ذات میں یکتا
بے مثالی کی اک مثال ہوئے


اپنی خاموشیوں کے حجرے میں
شور کرتا ہوا دھمال ہوئے


لطف لینے کو ان کی حیرت کا
ہم بھی آئینۂ جمال ہوئے


لمحۂ وصل تو گزر ہی گیا
ہاں مگر روز و شب وبال ہوئے


ان کو دیوان سے نکال دیا
شعر جو اپنے حسب حال ہوئے