Raza Muradabadi

رضا مراد آبادی

رضا مراد آبادی کی غزل

    یہ رنگ ہے تو کہاں ضبط کا رہے گا بھرم

    یہ رنگ ہے تو کہاں ضبط کا رہے گا بھرم نہ اب وہ ناز تغافل نہ مجھ پہ جور و ستم یہ شاخ گل ہے کہ دل کی جراحتوں کا علم ہر ایک گل نظر آتا ہے زخم بے مرہم غبار راہ کہیں ہے نہ کوئی نقش قدم ابھی ابھی تو یہیں تھے مسافران عدم اب آ گئے ہیں تو آداب میکشی کی قسم بس ایک جام رفاقت جناب شیخ حرم اٹھا ...

    مزید پڑھیے

    پاس تھے دور ہوئے جاتے ہیں

    پاس تھے دور ہوئے جاتے ہیں کتنے مجبور ہوئے جاتے ہیں خود کیا ترک تعلق ہم سے خود ہی رنجور ہوئے جاتے ہیں عشق میں تیری قسم تیرے بغیر نالے دستور ہوئے جاتے ہیں حشر تک اب کوئی پردے میں رہے ہم بھی منصور ہوئے جاتے ہیں تجھ سے نسبت جو ہے دیوانوں کو کتنے مغرور ہوئے جاتے ہیں

    مزید پڑھیے

    اب مجھے رنج کیوں نہ ہو اس دل سوگوار سے

    اب مجھے رنج کیوں نہ ہو اس دل سوگوار سے وہ جو تڑپ تڑپ گئے نالۂ بے قرار سے کون یہ جان رنگ و بو روٹھ گیا بہار سے غنچے بھی ہیں اداس سے گل بھی ہیں سوگوار سے بھیگی ہوئی فضا میں ہے ابر بھی ہے ہوا بھی ہے ایسے میں چھیڑ محتسب کفر ہے بادہ خوار سے صبح ازل سے تا ابد دور فراق الاماں اے کہ ٹپک ...

    مزید پڑھیے

    شام فراق صبح درخشاں ہے آج کل

    شام فراق صبح درخشاں ہے آج کل ہر اشک جیسے نیر تاباں ہے آج کل یا رب متاع درد محبت کی خیر ہو پھر چشم ناز سلسلہ جنباں ہے آج کل اللہ رے جذب عشق کی پندار حسن دوست مجروح التفات‌‌‌ گریزاں ہے آج کل برپا ہے چشم ناز میں پھر حشر التفات سچ مچ جفا پہ کوئی پشیماں ہے آج کل لو دے اٹھے ہیں دیدہ ...

    مزید پڑھیے

    اے ننگ عشق باز بھی آ آہ آہ سے

    اے ننگ عشق باز بھی آ آہ آہ سے وہ حشر رنگ رنگ اٹھا جلوہ گاہ سے اٹھو کہ دل کو تمکنت عشق پر ہے زعم الٹو نقاب آگ لگا دو نگاہ سے بیگانہ وار عشق کی منزل کو طے کیا بچ کر چلا میں خار و خس رسم و راہ سے وہ غم تو دے کہ فرصت یک لحظہ ہو محال شرمندہ ہو رہا ہوں غم گاہ گاہ سے اس کو نہ ہو سکی کہیں ...

    مزید پڑھیے

    حسن جو لب کشا ہوا غنچے چٹک چٹک گئے

    حسن جو لب کشا ہوا غنچے چٹک چٹک گئے ہم تو حریم ناز میں آج بہک بہک گئے گرمیٔ چشم مست سے شیشے درک درک گئے جام چھلک چھلک گئے رند بہک بہک گئے حسن کی بارگاہ میں کہہ نہ سکے حدیث غم آنکھ اٹھی نہ لب ہلے ہم ہی جھجک جھجک گئے اس سے بچھڑ کے عمر بھر پھرتے رہے ہیں در بدر منزلیں سر ہوئیں مگر راہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2