Raza Muradabadi

رضا مراد آبادی

رضا مراد آبادی کے تمام مواد

16 غزل (Ghazal)

    عجیب شان سے نکلے ہیں آج دیوانے

    عجیب شان سے نکلے ہیں آج دیوانے لبوں پہ مہر خموشی نظر میں افسانے مرے جنوں کی کوئی حد نہیں رہی شاید بہ نام عشق وہ آئے ہیں آج سمجھانے نگاہ لطف محبت کی موت ہے اے دل خدا کرے کہ وہ مجھ کو کبھی نہ پہچانے نگاہ مست کی ہیں آفرینیاں توبہ نظر اٹھی تھی کہ گردش میں آئے پیمانے

    مزید پڑھیے

    اتفاقاً ملے تھے وہ سر راہ

    اتفاقاً ملے تھے وہ سر راہ پھر نہ اٹھی کسی طرف بھی نگاہ ہے تبسم بجائے خود اک آہ اے غم عاشقی خدا کی پناہ غم اٹھاتا ہوں شکر کرتا ہوں عشق بے چارگی خدا کی پناہ زندگی اس قدر ذلیل نہ کر اب وہ ملتے بھی ہیں تو بر سر راہ بے تعلق بھی ہیں وہ مجھ سے رازؔ میری بربادیوں پہ بھی ہے نگاہ

    مزید پڑھیے

    ترے خیال سے فرصت جو عمر بھر نہ ہوئی

    ترے خیال سے فرصت جو عمر بھر نہ ہوئی کب اپنے آپ سے گزرے ہمیں خبر نہ ہوئی نہیں کہ تیری توجہ کبھی ادھر نہ ہوئی مجھے سوال کی جرأت ہی عمر بھر نہ ہوئی بہ قید ہوش محبت عذاب دیدہ و دل جگر کا خون تو کیا جرأت نظر نہ ہوئی سحر کے نام پہ بزم نشاط کی برہم چراغ ہم نے بجھائے مگر سحر نہ ...

    مزید پڑھیے

    غم کہ تھا حریف جاں اب حریف جاناں ہے

    غم کہ تھا حریف جاں اب حریف جاناں ہے اب وہ زلف برہم ہے اب وہ چشم گریاں ہے وسعتوں میں دامن کی ان دنوں گریباں ہے ہم نفس کہیں شاید موسم بہاراں ہے رنگ و بو کے پردے میں کون یہ خراماں ہے ہر نفس معطر ہے ہر نظر گلستاں ہے دیر کیا حرم کیا ہے بندگی یہ کیا جانے ہم جہاں پہ ہیں واعظ کفر ہے نہ ...

    مزید پڑھیے

    یہ تو نہیں کہ ان سے محبت نہیں مجھے

    یہ تو نہیں کہ ان سے محبت نہیں مجھے پہلی سی والہانہ عقیدت نہیں مجھے اب میں ہوں اور اپنی طلب اپنی آرزو اپنے سوا کسی کی ضرورت نہیں مجھے جیسے کسی نے دولت کونین بخش دی غم وہ ملا کہ شکوۂ قسمت نہیں مجھے ہے ترک معصیت میں بھی پہلو گناہ کا کیا اعتبار وعدۂ رحمت نہیں مجھے جلوہ کچھ اس ادا ...

    مزید پڑھیے

تمام