اے ننگ عشق باز بھی آ آہ آہ سے
اے ننگ عشق باز بھی آ آہ آہ سے
وہ حشر رنگ رنگ اٹھا جلوہ گاہ سے
اٹھو کہ دل کو تمکنت عشق پر ہے زعم
الٹو نقاب آگ لگا دو نگاہ سے
بیگانہ وار عشق کی منزل کو طے کیا
بچ کر چلا میں خار و خس رسم و راہ سے
وہ غم تو دے کہ فرصت یک لحظہ ہو محال
شرمندہ ہو رہا ہوں غم گاہ گاہ سے
اس کو نہ ہو سکی کہیں آسودگی نصیب
دل تھام کر اٹھا جو تری بارگاہ سے
اس باریاب حسن کی افتادگی نہ پوچھ
جو گر گیا نگاہ میں رہ کر نگاہ سے