حسن صورت دیکھ کر رنگ طبیعت دیکھ کر

حسن صورت دیکھ کر رنگ طبیعت دیکھ کر
محو حیرت ہوں سواد بزم غربت دیکھ کر


مجھ سے پوچھے راز کی باتیں مجھے معلوم ہیں
کیوں پریشاں ہو کوئی نیرنگ فطرت دیکھ کر


واقعہ ہے واقعہ اہل نظر سے پوچھئے
حسن بھی حیرت میں ہے شان محبت دیکھ کر


تیز گامی مقتضائے جوش الفت ہی سہی
لیکن اے رہرو نقوش راہ الفت دیکھ کر


اے وطن صبح وطن شام وطن اہل وطن
یاد آتی ہے تمہاری دشت غربت دیکھ کر


میرے ساقی تیرے قرباں کیا کہوں کس سے کہوں
ظرف میکش دیکھ کر رنگ طبیعت دیکھ کر


بے خودی میں بھی خیال حسن خودداری رہے
نغمہ زن ہو رازؔ رنگ بزم غربت دیکھ کر