دل کو حریف ناز کیے جا رہا ہوں میں

دل کو حریف ناز کیے جا رہا ہوں میں
ہر شے سے بے نیاز کئے جا رہا ہوں میں


شکر نگاہ ناز کیے جا رہا ہوں میں
فطرت کو کارساز کیے جا رہا ہوں میں


ہے جستجوئے سر حقیقت رواں فروز
راہ طلب دراز کیے جا رہا ہوں میں


دنیا کو دے رہا ہوں سبق حسن و عشق کا
افشا ہر ایک راز کیے جا رہا ہوں میں


ہوگا کبھی تو حسن حقیقت نظر نواز
نظارۂ مجاز کیے جا رہا ہوں میں


ناکامیٔ امید سے گھبرا نہ جائے دل
قسمت پر اپنی ناز کیے جا رہا ہوں میں


محروم رہ نہ جائے کوئی تشنہ کام رازؔ
ارزاں شراب راز کیے جا رہا ہوں میں