رؤف رحیم کی غزل

    جو ہو سکے تو پلا دیجئے ادھار مجھے

    جو ہو سکے تو پلا دیجئے ادھار مجھے کہ نقد پیسوں سے آتا نہیں خمار مجھے نہ اتری حلق سے بھی آ گیا خمار مجھے دکھائی دیتے ہیں اک اک کے چار چار مجھے ہے میرا عشق بھی مجنوں کے عشق کی توسیع ادھر بخار اسے ہے ادھر بخار مجھے وظیفہ پڑھ کے میں چندے وصول کرتا ہوں پکارتے ہیں سبھی اب وظیفہ خوار ...

    مزید پڑھیے

    محفل میں جس جگہ بھی مرا تذکرہ ہوا

    محفل میں جس جگہ بھی مرا تذکرہ ہوا دیکھا ہر ایک شخص کا منہ تھا پھلا ہوا اردو کے واسطے نہ کیا اس نے کچھ کبھی اردو کے نام سے ہے گھر اس کا بھرا ہوا غربت کدے کا حشر تو ہونا تھا بس یہی لوگوں کے آنے جانے سے اک راستہ ہوا مل تو نہیں گئی کوئی دوکان شاعری پھرتا ہے جو اکڑ کے وہ شاعر بنا ...

    مزید پڑھیے

    کٹتا نہیں ہے دن مرا جھگڑا کئے بغیر

    کٹتا نہیں ہے دن مرا جھگڑا کئے بغیر ہوتا ہے ایک کام یہ ناگا کئے بغیر آتا ہے چین کب انہیں خرچہ کئے بغیر چھٹی کئے بغیر نہ چلا کئے بغیر کمپیوٹروں میں فیڈ کرو اپنے عشق کو رکھیں گے یاد عشق کو بھولا کئے بغیر سنت میں کام بن گیا غالب کا جس گھڑی وہ چل دیے تھے فرض کو پورا کئے بغیر مجموعہ ...

    مزید پڑھیے

    ترنم میں گویے کی طرح سے تان پیدا کر

    ترنم میں گویے کی طرح سے تان پیدا کر نئے انداز سے شعروں میں اپنے جان پیدا کر اگر تو کانا راجہ ہے تو اندھوں کا بنا حلقہ تو اپنی شاعری کے واسطے میدان پیدا کر اگر مشہور ہونا ہے تو اپنی جیب کر خالی کہیں سے غیر مطبوعہ کوئی دیوان پیدا کر رکھ اپنے ہاتھ میں پتے شراب و جام چوسر بھی مرے ...

    مزید پڑھیے

    یوں دل ترس رہا ہے تری کار دیکھ کر

    یوں دل ترس رہا ہے تری کار دیکھ کر للچائے جیسے جام کو مے خوار دیکھ کر بالائے بام یا پس دیوار کون جائے حسن بتاں کو رونق بازار دیکھ کر جوڑے کا بھاؤ چاہیے ڈگری کے وزن پر قیمت بڑھا رہا ہوں خریدار دیکھ کر اب رکشا راں بھی گاتے ہیں مخدوم کی غزل شاید اثر ہوا ہے یہ بازار دیکھ کر دونوں کا ...

    مزید پڑھیے

    عطا جو مجھ کو ذرا سا خضاب ہو جائے

    عطا جو مجھ کو ذرا سا خضاب ہو جائے پلٹ کے میری ضعیفی شباب ہو جائے جو جنسیات شریک نصاب ہو جائے ہر ایک بوائے فرینڈ کامیاب ہو جائے خدا نخواستہ وہ بے نقاب ہو جائے تو زندگانی ہماری عذاب ہو جائے وہ مست خواب جو مست شراب ہو جائے دعائے وصل مری مستجاب ہو جائے عدو سے آپ ذرا سوچ کر ملا ...

    مزید پڑھیے

    سودا یہ شاعری کا ہمارے جو سر میں ہے

    سودا یہ شاعری کا ہمارے جو سر میں ہے ہنگامہ محفلوں میں ہے افلاس گھر میں ہے بد شکل ہے ضعیف ہے دلہن تو کیا ہوا لاکھوں کی جائیداد بھی میری نظر میں ہے انگریزی پڑھ رہے ہیں امیروں کے لاڈلے اردو غریب صرف غریبوں کے گھر میں ہے شادی کہیں اسے کہ کہیں عمر قید ہم بیوی ہے انڈیا میں تو شوہر ...

    مزید پڑھیے

    باغیچۂ اطفال ہے کٹیا مرے آگے

    باغیچۂ اطفال ہے کٹیا مرے آگے گورا مرے پیچھے ہے تو کالا مرے آگے اس دور میں جھوٹوں ہی کی ہوتی ہے خوشامد لیڈر کو برا کیوں کہو اچھا مرے آگے آیا ہوں جو دبئی سے تو یہ چاؤ ہیں میرے سالی مرے پیچھے ہے تو سالا مرے آگے اسکول کی تعلیم نے گل ایسا کھلایا اب آنکھیں دکھاتا ہے بھتیجا مرے ...

    مزید پڑھیے

    کہتا ہوں امی ساس کو ابا خسر کو میں

    کہتا ہوں امی ساس کو ابا خسر کو میں پھر کیوں نہ جانوں اپنا ہی گھر ان کے گھر کو میں تنہا ہے میرا دل تو جڑا دو کسی کا دل کہہ دوں گا دل کی بات کسی ڈاکٹر کو میں اپنی مکان والی کا اپنا وقار ہے کیسے محل کہوں گا نہ اپنے کھنڈر کو میں مل جائے مجھ کو چانس جو ہیرو کا دوستو پل میں پچھاڑ ڈالوں ...

    مزید پڑھیے

    کیسے بیاں کروں میں کسی گل بدن کا رنگ

    کیسے بیاں کروں میں کسی گل بدن کا رنگ پھیکا ہے اس کے سامنے زاغ و زغن کا رنگ سارے اساتذہ سے چراؤ سخن کا رنگ گر کچھ نکھارنا ہو تمہیں اپنے فن کا رنگ آتے ہی سارے لوگ چکن پر اڑی پڑے ٹیبل پہ دیکھ پایا نہ میں نے چکن کا رنگ اپنا لہو بھی شامل فصل بہار ہے یوں سرخ ہو رہا ہے ہمارے چمن کا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3