رؤف رحیم کے تمام مواد

27 غزل (Ghazal)

    جو ہو سکے تو پلا دیجئے ادھار مجھے

    جو ہو سکے تو پلا دیجئے ادھار مجھے کہ نقد پیسوں سے آتا نہیں خمار مجھے نہ اتری حلق سے بھی آ گیا خمار مجھے دکھائی دیتے ہیں اک اک کے چار چار مجھے ہے میرا عشق بھی مجنوں کے عشق کی توسیع ادھر بخار اسے ہے ادھر بخار مجھے وظیفہ پڑھ کے میں چندے وصول کرتا ہوں پکارتے ہیں سبھی اب وظیفہ خوار ...

    مزید پڑھیے

    محفل میں جس جگہ بھی مرا تذکرہ ہوا

    محفل میں جس جگہ بھی مرا تذکرہ ہوا دیکھا ہر ایک شخص کا منہ تھا پھلا ہوا اردو کے واسطے نہ کیا اس نے کچھ کبھی اردو کے نام سے ہے گھر اس کا بھرا ہوا غربت کدے کا حشر تو ہونا تھا بس یہی لوگوں کے آنے جانے سے اک راستہ ہوا مل تو نہیں گئی کوئی دوکان شاعری پھرتا ہے جو اکڑ کے وہ شاعر بنا ...

    مزید پڑھیے

    کٹتا نہیں ہے دن مرا جھگڑا کئے بغیر

    کٹتا نہیں ہے دن مرا جھگڑا کئے بغیر ہوتا ہے ایک کام یہ ناگا کئے بغیر آتا ہے چین کب انہیں خرچہ کئے بغیر چھٹی کئے بغیر نہ چلا کئے بغیر کمپیوٹروں میں فیڈ کرو اپنے عشق کو رکھیں گے یاد عشق کو بھولا کئے بغیر سنت میں کام بن گیا غالب کا جس گھڑی وہ چل دیے تھے فرض کو پورا کئے بغیر مجموعہ ...

    مزید پڑھیے

    ترنم میں گویے کی طرح سے تان پیدا کر

    ترنم میں گویے کی طرح سے تان پیدا کر نئے انداز سے شعروں میں اپنے جان پیدا کر اگر تو کانا راجہ ہے تو اندھوں کا بنا حلقہ تو اپنی شاعری کے واسطے میدان پیدا کر اگر مشہور ہونا ہے تو اپنی جیب کر خالی کہیں سے غیر مطبوعہ کوئی دیوان پیدا کر رکھ اپنے ہاتھ میں پتے شراب و جام چوسر بھی مرے ...

    مزید پڑھیے

    یوں دل ترس رہا ہے تری کار دیکھ کر

    یوں دل ترس رہا ہے تری کار دیکھ کر للچائے جیسے جام کو مے خوار دیکھ کر بالائے بام یا پس دیوار کون جائے حسن بتاں کو رونق بازار دیکھ کر جوڑے کا بھاؤ چاہیے ڈگری کے وزن پر قیمت بڑھا رہا ہوں خریدار دیکھ کر اب رکشا راں بھی گاتے ہیں مخدوم کی غزل شاید اثر ہوا ہے یہ بازار دیکھ کر دونوں کا ...

    مزید پڑھیے

تمام