کٹتا نہیں ہے دن مرا جھگڑا کئے بغیر

کٹتا نہیں ہے دن مرا جھگڑا کئے بغیر
ہوتا ہے ایک کام یہ ناگا کئے بغیر


آتا ہے چین کب انہیں خرچہ کئے بغیر
چھٹی کئے بغیر نہ چلا کئے بغیر


کمپیوٹروں میں فیڈ کرو اپنے عشق کو
رکھیں گے یاد عشق کو بھولا کئے بغیر


سنت میں کام بن گیا غالب کا جس گھڑی
وہ چل دیے تھے فرض کو پورا کئے بغیر


مجموعہ اپنے صرفے سے کیسے چھپاؤں میں
چارہ نہیں ہے چندہ اکٹھا کئے بغیر


واعظ کے مشورہ پہ عمل کس طرح کریں
کہتا ہے صرف پڑھ کے وہ سمجھا کئے بغیر


تشہیر ہونی چاہئے شاعر کی ہر گھڑی
کیسے بھلا چلے گا وہ چرچا کئے بغیر


اپنے فریج ہی میں رکھو اپنے حسن کو
تازہ رکھے گا حسن کو بوڑھا کئے بغیر