باغیچۂ اطفال ہے کٹیا مرے آگے
باغیچۂ اطفال ہے کٹیا مرے آگے
گورا مرے پیچھے ہے تو کالا مرے آگے
اس دور میں جھوٹوں ہی کی ہوتی ہے خوشامد
لیڈر کو برا کیوں کہو اچھا مرے آگے
آیا ہوں جو دبئی سے تو یہ چاؤ ہیں میرے
سالی مرے پیچھے ہے تو سالا مرے آگے
اسکول کی تعلیم نے گل ایسا کھلایا
اب آنکھیں دکھاتا ہے بھتیجا مرے آگے
لایا تھا بھگا کر مجھے لے بھاگی وہ گھر سے
جو میں نے کیا تھا وہی آیا مرے آگے
اغیار حسیں ہوں تو میں ہوں ان کا بھی عاشق
یکساں ہے ہر اک اپنا پرایا مرے آگے
قسمت کو نہ کوس اپنی رحیمؔ اتنا سمجھ لے
اوروں سے کیا میں نے جو آیا مرے آگے